صحيح البخاری - خون بہا کا بیان - حدیث نمبر 6913
حدیث نمبر: 6913
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعَجْمَاءُ عَقْلُهَا جُبَارٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ.
چوپاؤں کا خون کرنا معاف ہے اور ابن سیرین نے کہا کہ صحابہ کے جانور کے لات مارنے کا تاوان نہیں دلاتے تھے اور لگام پھرنے کا تاوان دلاتے تھے اور حماد نے کہا کہ جانور کے لات مارنے کا تاوان نہ دلوایاجائے مگر اس صورت میں کہ کوئی آدمی اس کو گدگدائے، شریح نے کہا کہ سوار اس وقت تک ہر جانہ نہ دے گا کہ وہ اس کو گدگداتا رہے اور اس کو لات مار دے اور حکم اور حماد نے کہا کہ جب کرایہ لینے والا جانور کو ہانکے اور اس پر کوئی عورت بیٹھی ہوئی ہو وہ گرپڑے تو اس پر کچھ نہیں اور شعبی نے کہا کہ اگر جانور کو ہنکایا اور اسے تھکا دیا تو وہ اس کے صدمہ کا ذمہ دار ہے جو پہنچے اور اگر اس کے پیچھے چھوڑا ہوا آرہا ہے تو وہ ذمہ دار نہیں۔
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے محمد بن زیاد سے، انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی کریم سے، آپ نے فرمایا بےزبان جانور کسی کو زخمی کرے تو اس کی دیت کچھ نہیں ہے، اسی طرح کان میں کام کرنے سے کوئی نقصان پہنچے، اسی طرح کنویں میں کام کرنے سے اور جو کافروں کا مال دفن کیا ہوا ملے اس میں پانچواں حصہ سرکار میں لیا جائے گا۔
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allahs Apostle ﷺ said, "There is no Diya for persons killed by animals or for the one who has been killed accidentally by falling into a well or for the one killed in a mine. And one-fifth of Rikaz (treasures buried before the Islamic era) is to be given to the state."
Top