صحیح مسلم - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 4160
حدیث نمبر: 4160 - 4161
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ،‏‏‏‏ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى السُّوقِ،‏‏‏‏ فَلَحِقَتْ عُمَرَ امْرَأَةٌ شَابَّةٌ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلَكَ زَوْجِي وَتَرَكَ صِبْيَةً صِغَارًا وَاللَّهِ مَا يُنْضِجُونَ كُرَاعًا،‏‏‏‏ وَلَا لَهُمْ زَرْعٌ وَلَا ضَرْعٌ وَخَشِيتُ أَنْ تَأْكُلَهُمُ الضَّبُعُ وَأَنَا بِنْتُ خُفَافِ بْنِ إِيمَاءَ الْغِفَارِيِّ وَقَدْ شَهِدَ أَبِي الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَوَقَفَ مَعَهَا عُمَرُ وَلَمْ يَمْضِ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ مَرْحَبًا بِنَسَبٍ قَرِيبٍ،‏‏‏‏ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى بَعِيرٍ ظَهِيرٍ كَانَ مَرْبُوطًا فِي الدَّارِ،‏‏‏‏ فَحَمَلَ عَلَيْهِ غِرَارَتَيْنِ مَلَأَهُمَا طَعَامًا،‏‏‏‏ وَحَمَلَ بَيْنَهُمَا نَفَقَةً وَثِيَابًا،‏‏‏‏ ثُمَّ نَاوَلَهَا بِخِطَامِهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اقْتَادِيهِ فَلَنْ يَفْنَى حَتَّى يَأْتِيَكُمُ اللَّهُ بِخَيْرٍ،‏‏‏‏ فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَكْثَرْتَ لَهَا،‏‏‏‏ قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ،‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَى أَبَا هَذِهِ وَأَخَاهَا قَدْ حَاصَرَا حِصْنًا زَمَانًا،‏‏‏‏ فَافْتَتَحَاهُ ثُمَّ أَصْبَحْنَا نَسْتَفِيءُ سُهْمَانَهُمَا فِيهِ.
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک (رح) نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں عمر بن خطاب ؓ کے ساتھ بازار گیا۔ عمر ؓ سے ایک نوجوان عورت نے ملاقات کی اور عرض کیا کہ امیرالمؤمنین! میرے شوہر کی وفات ہوگئی ہے اور چند چھوٹی چھوٹی بچیاں چھوڑ گئے ہیں۔ اللہ کی قسم کہ اب نہ ان کے پاس بکری کے پائے ہیں کہ ان کو پکا لیں، نہ کھیتی ہے ‘ نہ دودھ کے جانور ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ فقر و فاقہ سے ہلاک نہ ہوجائیں۔ میں خفاف بن ایماء غفاری ؓ کی بیٹی ہوں۔ میرے والد نبی کریم کے ساتھ غزوہ حدیبیہ میں شریک تھے۔ یہ سن کر عمر ؓ ان کے پاس تھوڑی دیر کے لیے کھڑے ہوگئے ‘ آگے نہیں بڑھے۔ پھر فرمایا ‘ مرحبا ‘ تمہارا خاندانی تعلق تو بہت قریبی ہے۔ پھر آپ ایک بہت قوی اونٹ کی طرف مڑے جو گھر میں بندھا ہوا تھا اور اس پر دو بورے غلے سے بھرے ہوئے رکھ دیئے۔ ان دونوں بوروں کے درمیان روپیہ اور دوسری ضرورت کی چیزیں اور کپڑے رکھ دیئے اور اس کی نکیل ان کے ہاتھ میں تھما کر فرمایا کہ اسے لے جا ‘ یہ ختم نہ ہوگا اس سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ تجھے اس سے بہتر دے گا۔ ایک صاحب نے اس پر کہا ‘ اے امیرالمؤمنین! آپ نے اسے بہت دے دیا۔ عمر ؓ نے کہا ‘ تیری ماں تجھے روئے ‘ اللہ کی قسم! اس عورت کے والد اور اس کے بھائی جیسے اب بھی میری نظروں کے سامنے ہیں کہ ایک مدت تک ایک قلعہ کے محاصرے میں وہ شریک رہے ‘ آخر اسے فتح کرلیا۔ پھر ہم صبح کو ان دونوں کا حصہ مال غنیمت سے وصول کر رہے تھے۔
Top