صحيح البخاری - حیلوں کا بیان - حدیث نمبر 6979
حدیث نمبر: 6979
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ يُدْعَى ابْنَ الْلَّتَبِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا مَالُكُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَهَلَّا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَطَبَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْكُمْ عَلَى الْعَمَلِ مِمَّا وَلَّانِي اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَأْتِي فَيَقُولُ:‏‏‏‏ هَذَا مَالُكُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي، ‏‏‏‏‏‏أَفَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ شَاةً تَيْعَرُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ يَدَهُ حَتَّى رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطِهِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ بَصْرَ عَيْنِي وَسَمْعَ أُذُنِي.
عامل کا حیلہ کرنا تاکہ اس کو ہدیہ بھیجاجائے
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے والد عروہ نے اور ان سے ابوحمید الساعدی ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے ایک شخص کو بنی سلیم کے صدقات کی وصولی کے لیے عامل بنایا ان کا نام ابن اللتیبہ تھا پھر جب یہ عامل واپس آیا اور نبی کریم نے ان کا حساب لیا ‘ اس نے سرکاری مال علیحدہ کیا اور کچھ مال کی نسبت کہنے لگا کہ یہ (مجھے) تحفہ میں ملا ہے۔ نبی کریم نے اس پر فرمایا کہ پھر کیوں نہ تم اپنے ماں باپ کے گھر بیٹھے رہے اگر تم سچے ہو تو وہیں یہ تحفہ تمہارے پاس آجاتا۔ اس کے بعد نبی کریم نے ہمیں خطبہ دیا اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا، امابعد! میں تم میں سے کسی ایک کو اس کام پر عامل بناتا ہوں جس کا اللہ نے مجھے والی بنایا ہے پھر وہ شخص آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تمہارا مال اور یہ تحفہ ہے جو مجھے دیا گیا تھا۔ اسے اپنے ماں باپ کے گھر بیٹھا رہنا چاہیے تھا تاکہ اس کا تحفہ وہیں پہنچ جاتا۔ اللہ کی قسم! تم میں سے جو بھی حق کے سوا کوئی چیز لے گا وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس چیز کو اٹھائے ہوئے ہوگا بلکہ میں تم میں ہر اس شخص کو پہچان لوں گا جو اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اونٹ اٹھائے ہوگا جو بلبلا رہا ہوگا یا گائے اٹھائے ہوگا جو اپنی آواز نکال رہی ہوگی یا بکری اٹھائے ہوگا جو اپنی آواز نکال رہی ہوگی۔ پھر آپ نے اپنا ہاتھ اٹھایا یہاں تک کہ آپ کے بغل کی سفیدی دکھائی دینے لگی اور فرمایا، اے اللہ کیا میں نے پہنچا دیا۔ یہ فرماتے ہوئے نبی کریم کو میری آنکھوں نے دیکھا اور کانوں سے سنا۔
Narrated Abu Humaid As-Saidi (RA) : Allahs Apostle ﷺ appointed a man called Ibn Al-Lutabiyya to collect the Zakat from Bani Sulaims tribe. When he returned, the Prophet ﷺ called him to account. He said (to the Prophet, This is your money, and this has been given to me as a gift." On that, Allahs Apostle ﷺ said, "Why didnt you stay in your fathers and mothers house to see whether you will be given gifts or not if you are telling the truth?" Then the Prophet ﷺ addressed us, and after praising and glorifying Allah, he said: "Amma Badu", I employ a man from among you to manage some affair of what Allah has put under my custody, and then he comes to me and says, This is your money and this has been given to me as a gift. Why didnt he stay in his fathers and mothers home to see whether he will be given gifts or not? By Allah, not anyone of you takes a thing unlawfully but he will meet Allah on the Day of Resurrection, carrying that thing. I do not want to see any of you carrying a grunting camel or a mooing cow or a bleating sheep on meeting Allah." Then the Prophet ﷺ raised both his hands till the whiteness of his armpits became visible, and he said, "O Allah! Havent I have conveyed (Your Message)?" The narrator added: My eyes witnessed and my ears heard (that Hadith).
Top