مشکوٰۃ المصابیح - قربانى کا بیان - حدیث نمبر 6955
حدیث نمبر: 5498
حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ، ‏‏‏‏‏‏فَدُفِعَ إِلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ فِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَحَبَسَهُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ، ‏‏‏‏‏‏هَكَذَا قَالَ:‏‏‏‏ وَقَالَ جَدِّي إِنَّا لَنَرْجُو أَوْ نَخَافُ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُخْبِرُكُمْ عَنْهُ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ.
ذبیحہ پر بسم اللہ پڑھنے کا بیان، اور اس شخص کا بیان جو قصدا چھوڑ دے، ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اگر بھول جائے تو کوئی حرج نہیں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ نہ کھاؤ اس میں سے جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو یہ فسق ہے اور بھول کر چھوڑنے والے کو فاسق نہیں کہا جائے گا، اللہ تعالیٰ کا قول وان الشیاطین لیوحون الی اولیائھم لیجادلوکم وان اطعتموھم انکم لمشرکون
مجھ سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسروق نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع نے اپنے دادا رافع بن خدیج سے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم کے ساتھ مقام ذی الحلیفہ میں تھے کہ (ہم) لوگ بھوک اور فاقہ میں مبتلا ہوگئے پھر ہمیں (غنیمت میں) اونٹ اور بکریاں ملیں۔ نبی کریم سب سے پیچھے تھے۔ لوگوں نے جلدی کی بھوک کی شدت کی وجہ سے (اور نبی کریم کے تشریف لانے سے پہلے ہی غنیمت کے جانوروں کو ذبح کرلیا) اور ہانڈیاں پکنے کے لیے چڑھا دیں پھر جب نبی کریم وہاں پہنچے تو آپ نے حکم دیا اور ہانڈیاں الٹ دی گئیں پھر نبی کریم نے غنیمت کی تقسیم کی اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا۔ ان میں سے ایک اونٹ بھاگ گیا۔ قوم کے پاس گھوڑوں کی کمی تھی لوگ اس اونٹ کے پیچھے دوڑے لیکن اس نے سب کو تھکا دیا۔ آخر ایک شخص نے اس پر تیر کا نشانہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے روک دیا اس پر رسول اللہ نے فرمایا کہ ان جانوروں میں جنگلیوں کی طرح وحشت ہوتی ہے۔ اس لیے جب کوئی جانور بھڑک کر بھاگ جائے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کیا کرو۔ عبایہ نے بیان کیا کہ میرے دادا (رافع بن خدیج ؓ) نے نبی کریم سے عرض کیا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہوگا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم (دھاردار) لکڑی سے ذبح کرلیں۔ آپ نے فرمایا کہ جو چیز بھی خون بہا دے اور (ذبح کرتے وقت) جانور پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ البتہ (ذبح کرنے والا آلہ) دانت اور ناخن نہ ہونا چاہیئے۔ دانت اس لیے نہیں کہ یہ ہڈی ہے (اور ہڈی سے ذبح کرنا جائز نہیں ہے) اور ناخن کا اس لیے نہیں کہ حبشی لوگ ان کو چھری کی جگہ استعمال کرتے ہیں۔
Top