صحيح البخاری - حوالہ کا بیان - حدیث نمبر 2266
6- بَابُ مَنِ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَبَيَّنَ لَهُ الأَجَلَ وَلَمْ يُبَيِّنِ الْعَمَلَ:
لِقَوْلِهِ: ‏‏‏‏إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُنْكِحَكَ إِحْدَى ابْنَتَيَّ هَاتَيْنِ‏‏‏‏ إِلَى قَوْلِهِ: ‏‏‏‏عَلَى مَا نَقُولُ وَكِيلٌ‏‏‏‏ يَأْجُرُ فُلاَنًا يُعْطِيهِ أَجْرًا، وَمِنْهُ فِي التَّعْزِيَةِ أَجَرَكَ اللَّهُ.
باب: جہاد میں کسی کو مزدور کر کے لے جانا۔
باب: ایک شخص کو ایک میعاد کے لیے نوکر رکھ لینا اور کام بیان نہ کرنا
سورة قصص میں اللہ تعالیٰ نے (شعیب (علیہ السلام) کا قول یوں) بیان فرمایا ہے کہ إني أريد أن أنكحك إحدى ابنتى هاتين‏ میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو لڑکیوں میں سے کسی کا تم سے نکاح کر دوں آخر آیت على ما نقول وكيل‏ تک۔ عربوں کے ہاں يأجر فلانا بول کر مراد ہوتا ہے، یعنی فلاں کو وہ مزدوری دیتا ہے۔ اسی لفظ سے مشتق تعزیت کے موقعہ پر یہ لفظ کہتے أجرک الله‏.‏ (اللہ تجھ کو اس کا اجر عطا کرے) ۔
Narrated Ibn Juraij from `Abdullah bin Abu Mulaika from his grandfather a similar story: A man bit the hand of another man and caused his own tooth to fall out, but Abu Bakr judged that he had no right for compensation (for the broken tooth).
Top