صحیح مسلم - رضاعت کا بیان - حدیث نمبر 3639
حدیث نمبر: 1618
وقال لِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، ‏‏‏‏‏‏إِذْ مَنَعَ ابْنُ هِشَامٍ النِّسَاءَ الطَّوَافَ مَعَ الرِّجَالِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ يَمْنَعُهُنَّ وَقَدْ طَافَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ الرِّجَالِ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَبَعْدَ الْحِجَابِ أَوْ قَبْلُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِي لَعَمْرِي، ‏‏‏‏‏‏لَقَدْ أَدْرَكْتُهُ بَعْدَ الْحِجَابِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ كَيْفَ يُخَالِطْنَ الرِّجَالَ ؟،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَمْ يَكُنَّ يُخَالِطْنَ، ‏‏‏‏‏‏كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَطُوفُ حَجْرَةً مِنَ الرِّجَالِ لَا تُخَالِطُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتِ امْرَأَةٌ:‏‏‏‏ انْطَلِقِي نَسْتَلِمْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ انْطَلِقِي عَنْكِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبَتْ كُنَّ يَخْرُجْنَ مُتَنَكِّرَاتٍ بِاللَّيْلِ فَيَطُفْنَ مَعَ الرِّجَالِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّهُنَّ كُنَّ إِذَا دَخَلْنَ البيت قُمْنَ حَتَّى يَدْخُلْنَ وَأُخْرِجَ الرِّجَالُ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنْتُ آتِي عَائِشَةَ أَنَا وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهِيَ مُجَاوِرَةٌ فِي جَوْفِ ثَبِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ وَمَا حِجَابُهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هِيَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ لَهَا غِشَاءٌ وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَهَا غَيْرُ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَيْتُ عَلَيْهَا دِرْعًا مُوَرَّدًا.
باب: عورتیں بھی مردوں کے ساتھ طواف کریں۔
امام بخاری (رح) نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا اور انہیں عطاء نے خبر دی کہ جب ابن ہشام (جب وہ ہشام بن عبدالملک کی طرف سے مکہ کا حاکم تھا) نے عورتوں کو مردوں کے ساتھ طواف کرنے سے منع کردیا تو اس سے انہوں نے کہا کہ تم کس دلیل پر عورتوں کو اس سے منع کر رہے ہو؟ جب کہ رسول اللہ کی پاک بیویوں نے مردوں کے ساتھ طواف کیا تھا۔ ابن جریج نے پوچھا یہ پردہ (کی آیت نازل ہونے) کے بعد کا واقعہ ہے یا اس سے پہلے کا؟ انہوں نے کہا میری عمر کی قسم! میں نے انہیں پردہ (کی آیت نازل ہونے) کے بعد دیکھا۔ اس پر ابن جریج نے پوچھا کہ پھر مرد عورت مل جل جاتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اختلاط نہیں ہوتا تھا، عائشہ ؓ مردوں سے الگ رہ کر ایک الگ کونے میں طواف کرتی تھیں، ان کے ساتھ مل کر نہیں کرتی تھیں۔ ایک عورت (وقرہ نامی) نے ان سے کہا ام المؤمنین! چلئے (حجر اسود کو) بوسہ دیں۔ تو آپ نے انکار کردیا اور کہا تو جا چوم، میں نہیں چومتی اور ازواج مطہرات رات میں پردہ کر کے نکلتی تھیں کہ پہچانی نہ جاتیں اور مردوں کے ساتھ طواف کرتی تھیں۔ البتہ عورتیں جب کعبہ کے اندر جانا چاہتیں تو اندر جانے سے پہلے باہر کھڑی ہوجاتیں اور مرد باہر آجاتے (تو وہ اندر جاتیں) میں اور عبید بن عمیر عائشہ ؓ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب آپ ثبیر (پہاڑ) پر ٹھہری ہوئی تھیں، (جو مزدلفہ میں ہے) ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ اس وقت پردہ کس چیز سے تھا؟ عطاء نے بتایا کہ ایک ترکی قبہ میں ٹھہری ہوئی تھیں۔ اس پر پردہ پڑا ہوا تھا۔ ہمارے اور ان کے درمیان اس کے سوا اور کوئی چیز حائل نہ تھی۔ اس وقت میں نے دیکھا کہ ان کے بدن پر ایک گلابی رنگ کا کرتہ تھا۔
Top