صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 3168
حدیث نمبر: 3168
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ الْأَحْوَلِ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَكَى حَتَّى بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَى:‏‏‏‏ يَوْمُ الْخَمِيسِ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا عَبَّاسٍ مَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَائْتُونِي بِكَتِفٍ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ مَا لَهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ذَرُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ فَأَمَرَهُمْ بِثَلَاثٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ وَالثَّالِثَةُ خَيْرٌ إِمَّا أَنْ سَكَتَ عَنْهَا وَإِمَّا أَنْ قَالَهَا فَنَسِيتُهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سُفْيَانُ:‏‏‏‏ هَذَا مِنْ قَوْلِ سُلَيْمَانَ.
باب: یہودیوں کو عرب کے ملک سے نکال باہر کرنا۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان احول نے، انہوں نے سعید بن جبیر سے سنا اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے سنا آپ نے جمعرات کے دن کا ذکر کرتے ہوئے کہا، تمہیں معلوم ہے کہ جمعرات کا دن، ہائے! یہ کون سا دن ہے؟ اس کے بعد وہ اتنا روئے کہ ان کے آنسووں سے کنکریاں تر ہوگئیں۔ سعید نے کہا میں نے عرض کیا، یا ابوعباس! جمعرات کے دن سے کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا کہ اسی دن رسول اللہ کی تکلیف (مرض الموت) میں شدت پیدا ہوئی تھی اور آپ نے فرمایا تھا کہ مجھے (لکھنے کا) ایک کاغذ دے دو تاکہ میں تمہارے لیے ایک ایسی کتاب لکھ جاؤں، جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو۔ اس پر لوگوں کا اختلاف ہوگیا۔ پھر آپ نے خود ہی فرمایا کہ نبی کی موجودگی میں جھگڑنا غیر مناسب ہے، دوسرے لوگ کہنے لگے، بھلا کیا آپ بےکار باتیں فرمائیں گے اچھا، پھر پوچھ لو، یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ مجھے میری حالت پر چھوڑ دو، کیونکہ اس وقت میں جس عالم میں ہوں، وہ اس سے بہتر ہے جس کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو۔ اس کے بعد آپ نے تین باتوں کا حکم فرمایا، کہ مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا اور وفود کے ساتھ اسی طرح خاطر تواضع کا معاملہ کرنا، جس طرح میں کیا کرتا تھا۔ تیسری بات کچھ بھلی سی تھی، یا تو سعید نے اس کو بیان نہ کیا، یا میں بھول گیا۔ سفیان نے کہا یہ جملہ (تیسری بات کچھ بھلی سی تھی) سلیمان احول کا کلام ہے۔
Narrated Said bin Jubair (RA): that he heard Ibn Abbas (RA) saying, "Thursday! And you know not what Thursday is? After that Ibn Abbas (RA) wept till the stones on the ground were soaked with his tears. On that I asked Ibn Abbas (RA), "What is (about) Thursday?" He said, "When the condition (i.e. health) of Allahs Apostle ﷺ deteriorated, he said, Bring me a bone of scapula, so that I may write something for you after which you will never go astray.The people differed in their opinions although it was improper to differ in front of a prophet, They said, What is wrong with him? Do you think he is delirious? Ask him (to understand). The Prophet ﷺ replied, Leave me as I am in a better state than what you are asking me to do. Then the Prophet ﷺ ordered them to do three things saying, Turn out all the pagans from the Arabian Peninsula, show respect to all foreign delegates by giving them gifts as I used to do. " The sub-narrator added, "The third order was something beneficial which either Ibn Abbas (RA) did not mention or he mentioned but I forgot.
Top