صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 3147
حدیث نمبر: 3147
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْوَالِ هَوَازِنَ مَا أَفَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَطَفِقَ يُعْطِي رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ الْمِائَةَ مِنَ الْإِبِلِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَدَعُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَنَسٌ فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَقَالَتِهِمْ فَأَرْسَلَ إِلَى الْأَنْصَارِ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ وَلَمْ يَدْعُ مَعَهُمْ أَحَدًا غَيْرَهُمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَاءَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا كَانَ حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَهُ فُقَهَاؤُهُمْ أَمَّا ذَوُو آرَائِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا وَأَمَّا أُنَاسٌ مِنَّا حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُكُ الْأَنْصَارَ وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنِّي أُعْطِي رِجَالًا حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِكُفْرٍ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَرْجِعُوا إِلَى رِحَالِكُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَاللَّهِ مَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ رَضِينَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَهُمْ إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً شَدِيدَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحَوْضِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ فَلَمْ نَصْبِرْ.
باب: تالیف قلوب کے لیے نبی کریم ﷺ کا بعض کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے انس بن مالک ؓ نے خبر دی کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو قبیلہ ہوازن کے اموال میں سے غنیمت دی اور آپ قریش کے بعض آدمیوں کو (تالیف قلب کی غرض سے) سو سو اونٹ دینے لگے تو بعض انصاری لوگوں نے کہا اللہ تعالیٰ رسول اللہ کی بخشش کرے۔ آپ قریش کو تو دے رہے ہیں اور ہمیں چھوڑ دیا۔ حالانکہ ان کا خون ابھی تک ہماری تلواروں سے ٹپک رہا ہے۔ (قریش کے لوگوں کو حال ہی میں ہم نے مارا، ان کے شہر کو ہم ہی نے فتح کیا) انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم کو جب یہ خبر پہنچی تو آپ نے انصار کو بلایا اور انہیں چمڑے کے ایک ڈیرے میں جمع کیا، ان کے سوا کسی دوسرے صحابی کو آپ نے نہیں بلایا۔ جب سب انصاری لوگ جمع ہوگئے تو آپ بھی تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ آپ لوگوں کے بارے میں جو بات مجھے معلوم ہوئی وہ کہاں تک صحیح ہے؟ انصار کے سمجھ دار لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں جو عقل والے ہیں، وہ تو کوئی ایسی بات زبان پر نہیں لائے ہیں، ہاں چند نوعمر لڑکے ہیں، انہوں نے یہ کہا ہے کہ اللہ رسول اللہ کی بخشش کرے، آپ قریش کو تو دے رہے ہیں اور ہم کو نہیں دیتے حالانکہ ہماری تلواروں سے ابھی تک ان کے خون ٹپک رہے ہیں۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ میں بعض ایسے لوگوں کو دیتا ہوں جن کا کفر کا زمانہ ابھی گزرا ہے۔ (اور ان کو دے کر ان کا دل ملاتا ہوں) کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ جب دوسرے لوگ مال و دولت لے کر واپس جا رہے ہوں گے، تو تم لوگ اپنے گھروں کو رسول اللہ کو لے کر واپس جا رہے ہو گے۔ اللہ کی قسم! تمہارے ساتھ جو کچھ واپس جا رہا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو دوسرے لوگ اپنے ساتھ واپس لے جائیں گے۔ سب انصاریوں نے کہا: بیشک یا رسول اللہ! ہم اس پر راضی اور خوش ہیں۔ پھر آپ نے ان سے فرمایا میرے بعد تم یہ دیکھو گے کہ تم پر دوسرے لوگوں کو مقدم کیا جائے گا، اس وقت تم صبر کرنا، (دنگا فساد نہ کرنا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ سے جا ملو اور اس کے رسول سے حوض کوثر پر۔ انس ؓ نے بیان کیا، پھر ہم سے صبر نہ ہوسکا۔
Narrated Anas bin Malik (RA): When Allah favored His Apostle ﷺ with the properties of Hawazin tribe as Fai (booty), he started giving to some Quarries men even up to one-hundred camels each, whereupon some Ansari men said about Allahs Apostle, "May Allah forgive His Apostle ﷺ ! He is giving to (men of) Quraish and leaves us, in spite of the fact that our swords are still dropping blood (of the infidels)" When Allahs Apostle ﷺ was informed of what they had said, he called the Ansar and gathered them in a leather tent and did not call anybody else along, with them. When they gathered, Allahs Apostle ﷺ came to them and said, "What is the statement which, I have been informed, and that which you have said?" The learned ones among them replied," O Allahs Apostle ﷺ ! The wise ones amongst us did not say anything, but the youngsters amongst us said, May Allah forgive His Apostle; he gives the Quarish and leaves the Ansar, in spite of the fact that our swords are still dribbling (wet) with the blood of the infidels. " Allahs Apostle ﷺ replied, I give to such people as are still close to the period of Infidelity (i.e. they have recently embraced Islam and Faith is still weak in their hearts). Wont you be pleased to see people go with fortune, while you return with Allahs Apostle ﷺ to your houses? By Allah, what you will return with, is better than what they are returning with." The Ansar replied, "Yes, O Allahs Apostle, we are satisfied Then the Prophet ﷺ said to them." You will find after me, others being preferred to you. Then be patient till you meet Allah and meet His Apostle ﷺ at Al-Kauthar (i.e. a fount in Paradise)." (Anas added:) But we did not remain patient.
Top