صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 3059
حدیث نمبر: 3059
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏اسْتَعْمَلَ مَوْلًى لَهُ يُدْعَى هُنَيًّا عَلَى الْحِمَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا هُنَيُّ اضْمُمْ جَنَاحَكَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ مُسْتَجَابَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَدْخِلْ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ وَإِيَّايَ، ‏‏‏‏‏‏وَنَعَمَ ابْنِ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَنَعَمَ ابْنِ عَفَّانَ فَإِنَّهُمَا إِنْ تَهْلِكْ مَاشِيَتُهُمَا يَرْجِعَا إِلَى نَخْلٍ وَزَرْعٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ إِنْ تَهْلِكْ مَاشِيَتُهُمَا يَأْتِنِي بِبَنِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَنَا لَا أَبَا لَكَ فَالْمَاءُ وَالْكَلَأُ أَيْسَرُ عَلَيَّ مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، ‏‏‏‏‏‏وَايْمُ اللَّهِ إِنَّهُمْ لَيَرَوْنَ أَنِّي قَدْ ظَلَمْتُهُمْ إِنَّهَا لَبِلَادُهُمْ فَقَاتَلُوا عَلَيْهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَسْلَمُوا عَلَيْهَا فِي الْإِسْلَامِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا الْمَالُ الَّذِي أَحْمِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا حَمَيْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ بِلَادِهِمْ شِبْرًا.
باب: اگر کچھ لوگ جو دارالحرب میں مقیم ہیں اسلام لے آئیں اور وہ مال و جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کے مالک ہیں تو وہ ان ہی کی ہو گی۔
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے کہ عمر بن خطاب ؓ نے ہنی نامی اپنے ایک غلام کو (سرکاری) چراگاہ کا حاکم بنایا ‘ تو انہیں یہ ہدایت کی ‘ اے ہنی! مسلمانوں سے اپنے ہاتھ روکے رکھنا (ان پر ظلم نہ کرنا) اور مظلوم کی بددعا سے ہر وقت بچتے رہنا ‘ کیونکہ مظلوم کی دعا قبول ہوتی ہے۔ اور ہاں ابن عوف اور ابن عفان اور ان جیسے (امیر صحابہ) کے مویشیوں کے بارے میں تجھے ڈرتے رہنا چاہیے۔ (یعنی ان کے امیر ہونے کی وجہ سے دوسرے غریبوں کے مویشیوں پر چراگاہ میں انہیں مقدم نہ رکھنا) کیونکہ اگر ان کے مویشی ہلاک بھی ہوجائیں گے تو یہ رؤسا اپنے کھجور کے باغات اور کھیتوں سے اپنی معاش حاصل کرسکتے ہیں۔ لیکن گنے چنے اونٹوں اور گنی چنی بکریوں کا مالک (غریب) کہ اگر اس کے مویشی ہلاک ہوگئے ‘ تو وہ اپنے بچوں کو لے کر میرے پاس آئے گا ‘ اور فریاد کرے گا: یا امیرالمؤمنین! یا امیرالمؤمنین! تو کیا میں انہیں چھوڑ دوں گا (یعنی ان کو پالنا) تمہارا باپ نہ ہو؟ اس لیے (پہلے ہی سے) ان کیلئے چارے اور پانی کا انتظام کردینا میرے لیے اس سے زیادہ آسان ہے کہ میں ان کیلئے سونے چاندی کا انتظام کروں اور اللہ کی قسم! وہ (اہل مدینہ) یہ سمجھتے ہوں گے کہ میں نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے کیونکہ یہ زمینیں انہیں کی ہیں۔ انہوں نے جاہلیت کے زمانہ میں اس کے لیے لڑائیاں لڑیں ہیں اور اسلام لانے کے بعد بھی ان کی ملکیت کو بحال رکھا گیا ہے۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر وہ اموال (گھوڑے وغیرہ) نہ ہوتے جن پر جہاد میں لوگوں کو سوار کرتا ہوں تو ان کے علاقوں میں ایک بالشت زمین کو بھی میں چراگاہ نہ بناتا۔
Narrated Aslam (RA): Umar bin Al-Khattab (RA) appointed a freed slave of his, called Hunai, manager of the Hima (i.e. a pasture devoted for grazing the animals of the Zakat or other specified animals). He said to him, "O Hunai! Dont oppress the Muslims and ward off their curse (invocations against you) for the invocation of the oppressed is responded to (by Allah); and allow the shepherd having a few camels and those having a few sheep (to graze their animals), and take care not to allow the livestock of Abdur-Rahman bin Auf and the livestock of (Uthman) bin Affan, for if their livestock should perish, then they have their farms and gardens, while those who own a few camels and those who own a few sheep, if their livestock should perish, would bring their dependents to me and appeal for help saying, O chief of the believers! O chief of the believers! Would I then neglect them? (No, of course). So, I find it easier to let them have water and grass rather than to give them gold and silver (from the Muslims treasury). By Allah, these people think that I have been unjust to them. This is their land, and during the pre-lslamic period, they fought for it and they embraced Islam (willingly) while it was in their possession. By Him in Whose Hand my life is! Were it not for the animals (in my custody) which I give to be ridden for striving in Allahs Cause, I would not have turned even a span of their land into a Hima."
Top