صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 3037
حدیث نمبر: 3037
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي كَانَ عَلِيٌّ يَجِيءُ بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ يَعْنِي فَاطِمَةَ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَأُخِذَ حَصِيرٌ فَأُحْرِقَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ حُشِيَ بِهِ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
باب: بوریا جلا کر زخم کی دوا کرنا اور عورت کا اپنے باپ کے چہرے سے خون دھونا اور ڈھال میں پانی بھربھر کر لانا۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ سہل بن سعد ساعدی ؓ سے شاگردوں نے پوچھا کہ (جنگ احد میں) نبی کریم کے زخموں کا علاج کس دوا سے کیا گیا تھا؟ سہل نے اس پر کہا کہ اب صحابہ میں کوئی شخص بھی ایسا زندہ موجود نہیں ہے جو اس کے بارے میں مجھ سے زیادہ جانتا ہو۔ علی ؓ اپنی ڈھال میں پانی بھربھر کر لا رہے تھے اور سیدہ فاطمہ ؓ آپ کے چہرے سے خون کو دھو رہی تھیں۔ اور ایک بوریا جلایا گیا تھا اور آپ کے زخموں میں اسی کی راکھ کو بھر دیا گیا تھا۔
Narrated Abu Hazim (RA): The people asked Sahl bin Sad As-Sa idi "With what thing (medicine) was the wound of Allahs Apostle ﷺ treated?" He replied, "There is none left (living) amongst the people who knows it better than. Ali used to bring water in his shield and Fatima (i.e. the Prophets daughter) used to wash the blood off his face. Then a mat (of palm leaves) was burnt and its ash was inserted in the wound of Allahs Apostle."
Top