صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 2992
حدیث نمبر: 2992
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنَّا إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى وَادٍ هَلَّلْنَا وَكَبَّرْنَا ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا غَائِبًا، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُ مَعَكُمْ إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ تَبَارَكَ اسْمُهُ وَتَعَالَى جَدُّهُ.
باب: بہت چلا کر تکبیر کہنا منع ہے۔
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عاصم نے، ان سے ابوعثمان نے، ان سے ابوموسیٰ اشعری ؓ نے کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ کے ساتھ تھے۔ جب ہم کسی وادی میں اترتے تو لا إله إلا الله اور الله اکبر کہتے اور ہماری آواز بلند ہوجاتی اس لیے نبی کریم نے فرمایا: اے لوگو! اپنی جانوں پر رحم کھاؤ، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے ہو۔ وہ تو تمہارے ساتھ ہی ہے۔ بیشک وہ سننے والا اور تم سے بہت قریب ہے۔ برکتوں والا ہے۔ اس کا نام اور اس کی عظمت بہت ہی بڑی ہے۔
Narrated Abu Musa Al-Ashari (RA): We were in the company of Allahs Apostle ﷺ (during Hajj). Whenever we went up a high place we used to say: "None has the right to be worshipped but Allah, and Allah is Greater," and our voices used to rise, so the Prophet ﷺ said, "O people! Be merciful to yourselves (i.e. dont raise your voice), for you are not calling a deaf or an absent one, but One Who is with you, no doubt He is All-Hearer, ever Near (to all things)."
Top