صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 2982
حدیث نمبر: 2982
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَفَّتْ أَزْوَادُ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمْلَقُوا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَادِ فِي النَّاسِ يَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا وَبَرَّكَ عَلَيْهِ ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ فَاحْتَثَى النَّاسُ حَتَّى فَرَغُوا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ.
باب: سفر جہاد میں توشہ (خرچ وغیرہ) ساتھ رکھنا۔
ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ ؓ نے بیان کیا کہ جب لوگوں کے پاس زاد راہ ختم ہونے لگا تو نبی کریم کی خدمت میں لوگ اپنے اونٹ ذبح کرنے کی اجازت لینے حاضر ہوئے۔ آپ نے اجازت دے دی۔ اتنے میں عمر ؓ سے ان کی ملاقات ہوئی۔ اس اجازت کی اطلاع انہیں بھی ان لوگوں نے دی۔ عمر ؓ نے سن کر کہا، ان اونٹوں کے بعد پھر تمہارے پاس باقی کیا رہ جائے گا (کیونکہ انہیں پر سوار ہو کر اتنی دور دراز کی مسافت بھی تو طے کرنی تھی) اس کے بعد عمر ؓ نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! لوگ اگر اپنے اونٹ بھی ذبح کردیں گے۔ تو پھر اس کے بعد ان کے پاس باقی کیا رہ جائے گا؟ آپ نے فرمایا: پھر لوگوں میں اعلان کر دو کہ (اونٹوں کو ذبح کرنے کے بجائے) اپنا بچا کچھا توشہ لے کر یہاں آجائیں۔ (سب لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے پاس کھانے کی چیز باقی بچ گئی تھی، آپ کے سامنے لا کر رکھ دی) آپ نے دعا فرمائی اور اس میں برکت ہوئی۔ پھر سب کو ان کے برتنوں کے ساتھ آپ نے بلایا۔ سب نے بھربھر کر اس میں سے لیا۔ اور جب سب لوگ فارغ ہوگئے تو رسول اللہ نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔
Narrated Salama (RA): Once the journey-food of the people ran short and they were in great need. So, they came to the Prophet ﷺ to take his permission for slaughtering their camels, and he permitted them. Then Umar met them and they informed him about it. He said, "What will sustain you after your camels (are finished)?" Then Umar went to the Prophet ﷺ and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! What will sustain them after their camels (are finished)?" Allahs Apostle ﷺ said, "Make an announcement amongst the people that they should bring all their remaining food (to me)." (They brought it and) the Prophet ﷺ invoked Allah and asked for His Blessings for it. Then he asked them to bring their food utensils and the people started filling their food utensils with their hands till they were satisfied. Allahs Apostle ﷺ then said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and I am His Apostle. "
Top