صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 2910
حدیث نمبر: 2910
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَفَلَ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَفَرَّقَ النَّاسُ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ سَمُرَةٍ وَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَنِمْنَا نَوْمَةً فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُونَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا عِنْدَهُ أَعْرَابِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ عَلَيَّ سَيْفِي وَأَنَا نَائِمٌ فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ فِي يَدِهِ صَلْتًافَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ اللَّهُ ثَلَاثًاوَلَمْ يُعَاقِبْهُ وَجَلَسَ.
باب: جس نے سفر میں دوپہر کے آرام کے وقت اپنی تلوار درخت سے لٹکائی۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے سنان بن ابی سنان الدولی اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہیں جابر بن عبداللہ ؓ نے خبر دی کہ وہ رسول اللہ کے ساتھ نجد کے اطراف میں ایک غزوہ میں شریک تھے۔ جب رسول اللہ جہاد سے واپس ہوئے تو آپ کے ساتھ یہ بھی واپس ہوئے۔ راستے میں قیلولہ کا وقت ایک ایسی وادی میں ہوا جس میں ببول کے درخت بکثرت تھے۔ رسول اللہ نے اس وادی میں پڑاؤ کیا اور صحابہ پوری وادی میں (درخت کے سائے کے لیے) پھیل گئے۔ آپ نے بھی ایک ببول کے نیچے قیام فرمایا اور اپنی تلوار درخت پر لٹکا دی۔ ہم سب سو گئے تھے کہ رسول اللہ کے پکارنے کی آواز سنائی دی، دیکھا گیا تو ایک بدوی آپ کے پاس تھا۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ اس نے غفلت میں میری ہی تلوار مجھ پر کھینچ لی تھی اور میں سویا ہوا تھا، جب بیدار ہوا تو ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں تھی۔ اس نے کہا مجھ سے تمہیں کون بچائے گا؟ میں نے کہا کہ اللہ! تین مرتبہ (میں نے اسی طرح کہا اور تلوار اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گرگئی) رسول اللہ نے اعرابی کو کوئی سزا نہیں دی بلکہ آپ بیٹھ گئے (پھر وہ خود متاثر ہو کر اسلام لایا) ۔
Narrated Jabir bin Abdullah (RA): That he proceeded in the company of Allahs Apostle ﷺ towards Najd to participate in a Ghazwa. (Holy-battle) When Allahs Apostle ﷺ returned, he too returned with him. Midday came upon them while they were in a valley having many thorny trees. Allahs Apostle ﷺ and the people dismounted and dispersed to rest in the shade of the trees. Allahs Apostle ﷺ rested under a tree and hung his sword on it. We all took a nap and suddenly we heard Allahs Apostle ﷺ calling us. (We woke up) to see a bedouin with him. The Prophet ﷺ said, "This bedouin took out my sword while I was sleeping and when I woke up, I found the unsheathed sword in his hand and he challenged me saying, Who will save you from me? I said thrice, Allah. The Prophet ﷺ did not punish him but sat down.
Top