صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 2832
حدیث نمبر: 2832
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ الزُّهْرِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِت أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَمْلَى عَلَيْهِ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة النساء آية 95، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَجَاءَهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي، ‏‏‏‏‏‏فَثَقُلَتْ عَلَيَّ حَتَّى خِفْتُ أَنَّ تَرُضَّ فَخِذِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95.
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں) یہ فرمانا کہ ”مسلمانوں میں جو لوگ معذور نہیں ہیں اور جہاد سے بیٹھ رہیں وہ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے، اللہ نے ان لوگوں کو جو اپنے مال اور جان سے جہاد کریں، بیٹھے رہنے والوں پر ایک درجہ فضیلت دی ہے۔ یوں اللہ تعالیٰ کا اچھا وعدہ سب کے لیے ہے اور اللہ تعالیٰ نے مجاہدوں کو بیٹھنے والوں پر بہت بڑی فضیلت دی ہے۔“ اللہ کے فرمان «غفوراً رحيما» تک۔
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد زہری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے صالح بن کیسان نے بیان کیا ابن شہاب سے ‘ انہوں نے سہل بن سعد زہری ؓ سے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں مروان بن حکم (خلیفہ اور اس وقت کے امیر مدینہ) کو مسجد نبوی میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو ان کے قریب گیا اور پہلو میں بیٹھ گیا اور پھر انہوں نے ہمیں خبر دی کہ زید بن ثابت انصاری ؓ نے انہیں خبر دی تھی کہ رسول اللہ نے ان سے آیت لکھوائی لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله انہوں نے بیان کیا پھر عبداللہ ابن مکتوم ؓ آئے۔ آپ اس وقت مجھ سے آیت مذکورہ لکھوا رہے تھے، انہوں نے کہا یا رسول اللہ! اگر مجھ میں جہاد کی طاقت ہوتی تو میں جہاد میں شریک ہوتا۔ وہ نابینا تھے ‘ اس پر اللہ تبارک تعالیٰ نے اپنے رسول پر وحی نازل کی۔ اس وقت آپ کی ران میری ران پر تھی میں نے آپ پر وحی کی شدت کی وجہ سے آپ کی ران کا اتنا بوجھ محسوس کیا کہ مجھے ڈر ہوگیا کہ کہیں میری ران پھٹ نہ جائے۔ اس کے بعد وہ کیفیت آپ سے ختم ہوگئی اور اللہ عزوجل نے فقط غير أولي الضرر‏ نازل فرمایا۔
Narrated Sahl bin Sad As-Saidi (RA): I saw Marwan bin Al-Hakam sitting in the Mosque. So I came forward and sat by his side. He told us that Zaid bin Thabit had told him that Allahs Apostle ﷺ had dictated to him the Divine Verse: "Not equal are those believers who sit (at home) and those who strive hard and fight in the Cause of Allah with their wealth and lives. (4.95) Zaid said, "Ibn-Maktum came to the Prophet ﷺ while he was dictating to me that very Verse. On that Ibn Um Maktum said, "O Allahs Apostle ﷺ ! If I had power, I would surely take part in Jihad." He was a blind man. So Allah sent down revelation to His Apostle ﷺ while his thigh was on mine and it became so heavy for me that I feared that my thigh would be broken. Then that state of the Prophet ﷺ was over after Allah revealed "...except those who are disabled (by injury or are blind or lame etc.) (4.95)
Top