صحيح البخاری - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 923
حدیث نمبر: 923
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِمَالٍ أَوْ سَبْيٍ فَقَسَمَهُ فَأَعْطَى رِجَالًا وَتَرَكَ رِجَالًا، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَهُ أَنَّ الَّذِينَ تَرَكَ عَتَبُوا فَحَمِدَ اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَثْنَى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا أَرَى فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ يُونُسُ .
باب: خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا کے بعد امابعد کہنا۔
ہم سے محمد بن معمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے جریر بن حازم سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے امام حسن بصری سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے عمرو بن تغلب ؓ سے سنا کہ رسول اللہ کے پاس کچھ مال آیا یا کوئی چیز آئی۔ آپ نے بعض صحابہ کو اس میں سے عطا کیا اور بعض کو کچھ نہیں دیا۔ پھر آپ کو معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو آپ نے نہیں دیا تھا انہیں اس کا رنج ہوا، اس لیے آپ نے اللہ کی حمد و تعریف کی پھر فرمایا امابعد! اللہ کی قسم! میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں اور بعض کو نہیں دیتا لیکن میں جس کو نہیں دیتا وہ میرے نزدیک ان سے زیادہ محبوب ہیں جن کو میں دیتا ہوں۔ میں تو ان لوگوں کو دیتا ہوں جن کے دلوں میں بےصبری اور لالچ پاتا ہوں لیکن جن کے دل اللہ تعالیٰ نے خیر اور بےنیاز بنائے ہیں، میں ان پر بھروسہ کرتا ہوں۔ عمرو بن تغلب بھی ان ہی لوگوں میں سے ہیں۔ اللہ کی قسم! میرے لیے رسول اللہ کا یہ ایک کلمہ سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہے۔
Narrated Amr bin Taghlib (RA): Some property or something was brought to Allahs Apostle ﷺ and he distributed it. He gave to some men and ignored the others. Later he got the news of his being admonished by those whom he had ignored. So he glorified and praised Allah and said, "Amma badu. By Allah, I may give to a man and ignore another, although the one whom I ignore is more beloved to me than the one whom I give. But I give to some people as I feel that they have no patience and no contentment in their hearts and I leave those who are patient and self-contented with the goodness and wealth which Allah has put into their hearts and Amr bin Taghlib is one of them." Amr added, By Allah! Those words of Allahs Apostle ﷺ are more beloved to me than the best red camels.
Top