صحيح البخاری - توحید کا بیان - حدیث نمبر 7535
حدیث نمبر: 7535
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطَى قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَهُ أَنَّهُمْ عَتَبُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي، ‏‏‏‏‏‏أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَمْرٌو:‏‏‏‏ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ.
اللہ کا قول کہ انسان بہت ہی گھبراہٹ والا پیدا کیا گیا۔ جب اسے کوئی مصیبت آتی ہے تو گریہ و زاری کرنے لگتا ہے اور جب اسے کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو نیک کاموں سے رک جاتا ہے۔ ھلوعا بمعنی ضجورا ہے (گھیرنے والا)
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے عمرو بن تغلب ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم کے پاس مال آیا اور آپ نے اس میں سے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہیں دیا۔ پھر نبی کریم کو معلوم ہوا کہ اس پر کچھ لوگ ناراض ہوئے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ میں ایک شخص کو دیتا ہوں اور دوسرے کو نہیں دیتا اور جسے نہیں دیتا وہ مجھے اس سے زیادہ عزیز ہوتا ہے جسے دیتا ہوں۔ میں کچھ لوگوں کو اس لیے دیتا ہوں کہ ان کے دلوں میں گھبراہٹ اور بےچینی ہے اور دوسرے لوگوں پر اعتماد کرتا ہوں کہ اللہ نے ان کے دلوں کو بےنیازی اور بھلائی عطا فرمائی ہے۔ انہیں میں سے عمرو بن تغلب بھی ہیں۔ عمرو ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم کے اس کلمہ کے مقابلہ میں مجھے لال لال اونٹ ملتے تو اتنی خوشی نہ ہوتی۔
Narrated Al-Hasan: Amr bin Taghlib said, "Some property was given to the Prophet ﷺ and he gave it to some people and withheld it from some others. Then he came to know that they (the latter) were dissatisfied. So the Prophet ﷺ said, I give to one man and leave (do not give) another, and the one to whom I do not give is dearer to me than the one to whom I give. I give to some people because of the impatience and discontent present in their hearts, and leave other people because of the content and goodness Allah has bestowed on them, and one of them is Amr bin Taghlib." Amr bin Taghlib said, "The sentence which Allahs Apostle ﷺ said in my favor is dearer to me than the possession of nice red camels."
Top