صحيح البخاری - توحید کا بیان - حدیث نمبر 7522
حدیث نمبر: 7522
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ كُتُبِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَعِنْدَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ أَقْرَبُ الْكُتُبِ عَهْدًا بِاللَّهِ تَقْرَءُونَهُ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ.
اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہر روز ایک نئے کام میں ہے اور ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے کوئی نئی بات نہیں آتی اللہ تعالیٰ کا قول بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بعد کوئی نئی بات پیدا کرے اور اس کا نئی بات کرنا مخلوق کے نئی بات کرنے کے مشابہ نہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے اور ابن مسعود نے آنحضرت ﷺ سے روایت کیا ہے کہ اللہ کوئی نیا حکم چاہتا ہے دے دیتا ہے اور ان نئے حکموں میں ایک یہ ہے کہ تم نماز میں کلام نہ کرو۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن وردان نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ تم اہل کتاب سے ان کی کتابوں کے مسائل کے بارے میں کیونکر سوال کرتے ہو، تمہارے پاس خود اللہ کی کتاب موجود ہے جو زمانہ کے اعتبار سے بھی تم سے سب سے زیادہ قریب ہے، تم اسے پڑھتے ہو، وہ خالص ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں۔
Narrated Ikrima: Ibn Abbas (RA) said, "How can you ask the people of the Scriptures about their Books while you have Allahs Book (the Quran) which is the most recent of the Books revealed by Allah, and you read it in its pure undistorted form?"
Top