صحيح البخاری - توحید کا بیان - حدیث نمبر 7478
حدیث نمبر: 7478
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرٌو ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى أَهُوَ خَضِرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ بَيْنَا مُوسَى فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مُوسَى:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏فَأُوحِيَ إِلَى مُوسَى بَلَى عَبْدُنَا خَضِرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً، ‏‏‏‏‏‏وَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعْ فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ مُوسَى يَتْبَعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ فَتَى مُوسَى لِمُوسَى:‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ؟ قَالَ مُوسَى:‏‏‏‏ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي، ‏‏‏‏‏‏فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا وَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ.
مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوحفص عمرو نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عقبہ بن مسعود نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ وہ اور حر بن قیس بن حصین الفزاری، موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی کے بارے میں اختلاف کر رہے تھے کہ کیا وہ خضر (علیہ السلام) ہی تھے۔ اتنے میں ابی بن کعب ؓ کا ادھر سے گزر ہوا اور ابن عباس ؓ نے انہیں بلایا اور ان سے کہا کہ میں اور میرا یہ ساتھی اس بارے میں شک میں ہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے وہ صاحب کون تھے جن سے ملاقات کے لیے موسیٰ (علیہ السلام) نے راستہ پوچھا تھا۔ کیا آپ نے رسول اللہ سے اس سلسلہ میں کوئی حدیث سنی ہے انہوں نے کہا کہ ہاں۔ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے ایک مجمع میں تھے کہ ایک شخص نے آ کر پوچھا کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو آپ سے زیادہ علم رکھتا ہو؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ نہیں۔ چناچہ آپ پر وحی نازل ہوئی کہ کیوں نہیں ہمارا بندہ خضر ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے ملاقات کا راستہ معلوم کیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے مچھلی کو نشان قرار دیا اور آپ سے کہا گیا کہ جب تم مچھلی کو گم پاؤ تو لوٹ جانا کہ وہیں ان سے ملاقات ہوگی۔ چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) مچھلی کا نشان دریا میں ڈھونڈنے لگے اور آپ کے ساتھی نے آپ کو بتایا کہ آپ کو معلوم ہے۔ جب ہم نے چٹان پر ڈیرہ ڈالا تھا تو وہیں میں مچھلی بھول گیا اور مجھے شیطان نے اسے بھلا دیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ یہ جگہ وہی ہے جس کی تلاش میں ہم سرگرداں ہیں پس وہ دونوں اپنے قدموں کے نشانوں پر واپس لوٹے اور انہوں نے خضر (علیہ السلام) کو پا لیا ان ہی دونوں کا یہ قصہ ہے جو اللہ نے بیان فرمایا۔
Narrated Ibn Abbas (RA) : That he differed with Al-Hurr bin Qais bin Hisn Al-Fazari about the companion of Moses (علیہ السلام), (i.e., whether he was Khadir or not). Ubai bin Kab (RA) Al-Ansari passed by them and Ibn Abbas (RA) called him saying, My friend (Hur) and I have differed about Moses (علیہ السلام) Companion whom Moses (علیہ السلام) asked the way to meet. Did you hear Allahs Apostle ﷺ mentioning anything about him?" Ubai said, "Yes, I heard Allahs Apostle ﷺ saying, "While Moses (علیہ السلام) was sitting in the company of some Israelites a man came to him and asked, Do you know Someone who is more learned than you ( Moses (علیہ السلام))? Moses (علیہ السلام) said, No. So Allah sent the Divine inspiration to Moses (علیہ السلام):-- Yes, Our Slave Khadir is more learned than you Moses (علیہ السلام) asked Allah how to meet him ( Khadir) So Allah made the fish as a sign for him and it was said to him, When you lose the fish, go back (to the place where you lose it) and you will meet him. So Moses (علیہ السلام) went on looking for the sign of the fish in the sea. The boy servant of Moses (علیہ السلام) (who was accompanying him) said to him, Do you remember (what happened) when we betook ourselves to the rock? I did indeed forget to tell you (about) the fish. None but Satan made me forget to tell you about it (18.63) Moses (علیہ السلام) said: That is what we have been seeking." Sa they went back retracing their footsteps. (18.64). So they both found Kadir (there) and then happened what Allah mentioned about them (in the Quran)! (See 18.60-82)
Top