صحيح البخاری - توحید کا بیان - حدیث نمبر 7472
حدیث نمبر: 7472
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَالْأَعْرَجِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِيأَخِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏أن أبا هريرة ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْمُسْلِمُ:‏‏‏‏ وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ فِي قَسَمٍ يُقْسِمُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْيَهُودِيُّ:‏‏‏‏ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَطَمَ الْيَهُودِيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ.
مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا، اور ان سے اعرج نے بیان کیا (دوسری سند) اور ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ ایک مسلمان اور ایک یہودی نے آپس میں جھگڑا کیا۔ مسلمان نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد کو تمام دنیا میں چن لیا اور یہودی نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ (علیہ السلام) کو تمام دنیا میں چن لیا اس پر مسلمان نے ہاتھ اٹھایا اور یہودی کو طمانچہ مار دیا۔ یہودی نبی کریم کے پاس آیا اور اس نے اپنا اور مسلمان کا معاملہ آپ سے ذکر کیا۔ نبی کریم نے فرمایا کہ مجھے موسیٰ (علیہ السلام) پر ترجیح نہ دو، تمام لوگ قیامت کے دن پہلا صور پھونکنے پر بیہوش کر دئیے جائیں گے۔ پھر دوسرا صور پھونکنے پر میں سب سے پہلے بیدار ہوں گا لیکن میں دیکھوں گا کہ موسیٰ (علیہ السلام) عرش کا ایک کنارہ پکڑے ہوئے ہیں، اب مجھے معلوم نہیں کہ کیا وہ ان میں تھے جنہیں بیہوش کیا گیا تھا اور مجھ سے پہلے ہی انہیں ہوش آگیا یا انہیں اللہ تعالیٰ نے استشناء کردیا تھا۔
Narrated Abu Hurairah (RA) : "A man from the Muslims and a man from the Jews quarrelled, and the Muslim said, "By Him Who gave superiority to Muhammad over all the people!" The Jew said, "By Him Who gave superiority to Moses (علیہ السلام) over all the people! On that the Muslim lifted his hand and slapped the Jew. The Jew went to Allahs Apostle ﷺ and informed him of all that had happened between him and the Muslim. The Prophet ﷺ said, "Do not give me superiority over Moses (علیہ السلام), for the people will fall unconscious on the Day of Resurrection, I will be the first to regain consciousness and behold, Moses (علیہ السلام) will be standing there, holding the side of the Throne. I will not know whether he has been one of those who have fallen unconscious and then regained consciousness before me, or if he has been one of those exempted by Allah (from falling unconscious)." (See Hadith No. 524, Vol. 8)
Top