صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4903
حدیث نمبر: 4903
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِيهِ شِدَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لِأَصْحَابِهِ:‏‏‏‏ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ كَذَبَ زَيْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوا شِدَّةٌ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقِي فِي إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَقَوْلُهُ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ سورة المنافقون آية 4، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانُوا رِجَالًا أَجْمَلَ شَيْءٍ.
باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! تو ان کو دیکھتا ہے تو تجھے ان کے جسم حیران کرتے ہیں، جب وہ باتیں کرتے ہیں تو تو ان کی بات سنتا ہے گویا وہ بہت بڑی لکڑی کے کھمبے ہیں جن کے ساتھ لوگ تکیہ لگاتے ہیں، ہر ایک زور دار آواز کو اپنے ہی برخلاف جانتے ہیں پس تم اے نبی! ان دشمنوں سے بچتے رہو، ان پر اللہ کی مار ہو کہاں کو بہکے جاتے ہیں“۔
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زید بن ارقم ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ ایک سفر (غزوہ تبوک یا بنی مصطلق) میں تھے جس میں لوگوں پر بڑے تنگ اوقات آئے تھے۔ عبداللہ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس جمع ہیں ان پر کچھ خرچ مت کرو تاکہ وہ ان کے پاس سے منتشر ہوجائیں گے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم اب مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیلوں کو نکال باہر کرے گا۔ میں نے نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہو کر ان کی اس گفتگو کی اطلاع دی تو آپ نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو بلا کر پوچھا۔ اس نے بڑی قسمیں کھا کر کہا کہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی۔ لوگوں نے کہا کہ زید ؓ نے رسول اللہ کے سامنے جھوٹ بولا ہے۔ لوگوں کی اس طرح کی باتوں سے میں بڑا رنجیدہ ہوا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میری تصدیق فرمائی اور یہ آیت نازل ہوئی إذا جاءک المنافقون‏ الخ یعنی جب آپ کے پاس منافق آئے پھر نبی کریم نے انہیں بلایا تاکہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں لیکن انہوں نے اپنے سر پھیر لیے۔ زید ؓ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد خشب مسندة‏ گویا وہ بہت بڑے لکڑی کے کھمبے ہیں (ان کے متعلق اس لیے کہا گیا کہ) وہ بڑے خوبصورت اور ڈیل ڈول معقول مگر دل میں منافق تھے۔
Narrated Zaid bin Arqam (RA) : We went out with the Prophet ﷺ : on a journey and the people suffered from lack of provisions. So Abdullah bin Ubai said to his companions, "Dont spend on those who are with Allahs Apostle, that they may disperse and go away from him." He also said, "If we return to Medina, surely, the more honorable will expel therefrom the meaner. So I went to the Prophet ﷺ and informed him of that. He sent for Abdullah bin Ubai and asked him, but Abdullah bin Ubai swore that he did not say so. The people said, "Zaid told a lie to Allahs Apostle." What they said distressed me very much. Later Allah revealed the confirmation of my statement in his saying:-- (When the hypocrites come to you. (63.1) So the Prophet ﷺ called them that they might ask Allah to forgive them, but they turned their heads aside. (Concerning Allahs saying: Pieces of wood propped up, Zaid said; They were the most handsome men.)
Top