صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5786
حدیث نمبر: 4510
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ،‏‏‏‏ عَنْ مُطَرِّفٍ،‏‏‏‏ عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ مَا الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ أَهُمَا الْخَيْطَانِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ لَعَرِيضُ الْقَفَا إِنْ أَبْصَرْتَ الْخَيْطَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَلَا، ‏‏‏‏‏‏بَلْ هُوَ سَوَادُ اللَّيْلِ وَبَيَاضُ النَّهَارِ.
باب: آیت کی تفسیر ”کھاؤ اور پیو جب تک کہ تم پر صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے ممتاز نہ ہو جائے، پھر روزے کو رات (ہونے) تک پورا کرو اور بیویوں سے اس حال میں صحبت نہ کرو جب تم اعتکاف کئے ہو مسجدوں میں“ آخر آیت «تتقون» تک۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے مطرف نے بیان کیا، ان سے شعبی نے بیان کیا اور ان سے عدی بن حاتم ؓ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (آیت میں) الخيط الأبيض اور الخيط الأسود سے کیا مراد ہے؟ کیا ان سے مراد دو دھاگے ہیں؟ نبی کریم نے فرمایا کہ تمہاری کھوپڑی پھر تو بڑی لمبی چوڑی ہوگی۔ اگر تم نے رات کو دو دھاگے دیکھے ہیں۔ پھر فرمایا کہ ان سے مراد رات کی سیاہی اور صبح کی سفیدی ہے۔
Top