صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4884
حدیث نمبر: 4884
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَطَعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ سورة الحشر آية 5.
باب: آیت کی تفسیر ”جو کھجوروں کے درخت تم نے کاٹے“۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے بنو نضیر کے کھجوروں کے درخت جلا دیئے تھے اور انہیں کاٹ ڈالا تھا۔ یہ درخت مقام بویرہ میں تھے پھر اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی ما قطعتم من لينة أو ترکتموها قائمة على أصولها فبإذن الله وليخزي الفاسقين‏ کہ جو کھجوروں کے درخت تم نے کاٹے یا انہیں ان کی جڑوں پر قائم رہنے دیا سو یہ دونوں اللہ ہی کے حکم کے موافق ہیں اور تاکہ نافرمانوں کو ذلیل کرے۔
Narrated Ibn Umar (RA): Allahs Apostle ﷺ burnt and cut down the palm trees of Bani An-Nadir which were at Al-Buwair (a place near Medina). There upon Allah revealed: What you (O Muslims) cut down of the palm trees (of the enemy) or you left them standing on their stems, it was by the leave of Allah, so that He might cover with shame the rebellious. (59.5)
Top