صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4845
حدیث نمبر: 4845
حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا رَفَعَا أَصْوَاتَهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏حِينَ قَدِمَ عَلَيْهِ رَكْبُ بَنِي تَمِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَشَارَ الْآخَرُ بِرَجُلٍ آخَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ نَافِعٌ:‏‏‏‏ لَا أَحْفَظُ اسْمَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ:‏‏‏‏ مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فِي ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ سورة الحجرات آية 2 الْآيَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ:‏‏‏‏ فَمَا كَانَ عُمَرُ يُسْمِعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ.
باب: آیت کی تفسیر ”اے ایمان والو! نبی کی آواز سے اپنی آوازوں کو اونچا نہ کیا کرو“۔
ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل لخمی نے بیان کیا، کہا ہم سے نافع بن عمر نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ قریب تھا کہ وہ سب سے بہتر افراد تباہ ہوجائیں یعنی ابوبکر اور عمر ؓ ان دونوں حضرات نے نبی کریم کے سامنے اپنی آواز بلند کردی تھی۔ یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب بنی تمیم کے سوار آئے تھے (اور نبی کریم سے انہوں نے درخواست کی کہ ہمارا کوئی امیر بنادیں) ان میں سے ایک (عمر ؓ) نے مجاشع کے اقرع بن حابس کے انتخاب کے لیے کہا تھا اور دوسرے (ابوبکر ؓ) نے ایک دوسرے کا نام پیش کیا تھا۔ نافع نے کہا کہ ان کا نام مجھے یاد نہیں۔ اس پر ابوبکر ؓ نے عمر ؓ سے کہا کہ آپ کا ارادہ مجھ سے اختلاف کرنا ہی ہے۔ عمر ؓ نے کہا کہ میرا ارادہ آپ سے اختلاف کرنا نہیں ہے۔ اس پر ان دونوں کی آواز بلند ہوگئی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری يا أيها الذين آمنوا لا ترفعوا أصواتکم‏ اے ایمان والو! اپنی آواز کو نبی کی آواز سے بلند نہ کیا کرو الخ۔ عبداللہ بن زبیر ؓ نے بیان کیا کہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد عمر ؓ نبی کریم کے سامنے اتنی آہستہ آہستہ بات کرتے کہ آپ صاف سن بھی نہ سکتے تھے اور دوبارہ پوچھنا پڑتا تھا۔ انہوں نے اپنے نانا یعنی ابوبکر ؓ کے متعلق اس سلسلے میں کوئی چیز بیان نہیں کی۔
Narrated Ibn Abi Mulaika (RA) : The two righteous persons were about to be ruined. They were Abu Bakr (RA) and Umar who raised their voices in the presence of the Prophet ﷺ when a mission from Bani Tamim came to him. One of the two recommended Al-Aqra bin Habeas, the brother of Bani Mujashi (to be their governor) while the other recommended somebody else. (Nafi, the sub-narrator said, I do not remember his name). Abu Bakr (RA) said to Umar, "You wanted nothing but to oppose me!" Umar said, "I did not intend to oppose you." Their voices grew loud in that argument, so Allah revealed: O you who believe! Raise not your voices above the voice of the Prophet. (49.2) Ibn Az-Zubair said, "Since the revelation of this Verse, Umar used to speak in such a low tone that the Prophet ﷺ had to ask him to repeat his statements." But Ibn Az-Zubair did not mention the same about his (maternal) grandfather (i.e. Abu Bakr).
Top