صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4827
حدیث نمبر: 4827
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ مَرْوَانُ عَلَى الْحِجَازِ اسْتَعْمَلَهُ مُعَاوِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَخَطَبَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ يَذْكُرُ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ لِكَيْ يُبَايَعَ لَهُ بَعْدَ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ خُذُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلَ بَيْتَ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَقْدِرُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مَرْوَانُ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذَا الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَكُمَا أَتَعِدَانِنِي سورة الأحقاف آية 17، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ عَائِشَةُ مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ:‏‏‏‏ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِينَا شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ عُذْرِي.
باب: آیت کی تفسیر ”اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ افسوس ہے تم پر، کیا تم مجھے یہ خبر دیتے ہو کہ میں قبر سے پھر دوبارہ نکالا جاؤں گا، مجھ سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں اور وہ دونوں والدین اللہ سے فریاد کر رہے ہیں (اور اس اولاد سے کہہ رہے ہیں) ارے تیری کم بختی تو ایمان لا بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ تو اس پر وہ کہتا کیا ہے کہ یہ بس اگلوں کے ڈھکوسلے ہیں“۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے یوسف بن ماہک نے بیان کیا کہ مروان کو معاویہ ؓ نے حجاز کا امیر (گورنر) بنایا تھا۔ اس نے ایک موقع پر خطبہ دیا اور خطبہ میں یزید بن معاویہ کا باربار ذکر کیا، تاکہ اس کے والد (معاویہ ؓ) کے بعد اس سے لوگ بیعت کریں۔ اس پر عبدالرحمٰن بن ابی بکر ؓ نے اعتراضاً کچھ فرمایا۔ مروان نے کہا اسے پکڑ لو۔ عبدالرحمٰن اپنی بہن عائشہ ؓ کے گھر میں چلے گئے تو وہ لوگ پکڑ نہیں سکے۔ اس پر مروان بولا کہ اسی شخص کے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی تھی والذي قال لوالديه أف لکما أتعدانني‏ کہ اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تف ہے تم پر کیا تم مجھے خبر دیتے ہو۔ اس پر عائشہ ؓ نے کہا کہ ہمارے (آل ابی بکر کے) بارے میں اللہ تعالیٰ نے کوئی آیت نازل نہیں کی بلکہ تہمت سے میری برات ضرور نازل کی تھی۔
Narrated Yusuf bin Mahak (RA) : Marwan had been appointed as the governor of Hijaz by Muawiyah. He delivered a sermon and mentioned Yazid bin Muawiyah so that the people might take the oath of allegiance to him as the successor of his father (Muawiyah). Then Abdur Rahman bin Abu Bakr (RA) told him something whereupon Marwan ordered that he be arrested. But Abdur-Rahman entered Aishas house and they could not arrest him. Marwan said, "It is he (AbdurRahman) about whom Allah revealed this Verse:-- And the one who says to his parents: Fie on you! Do you hold out the promise to me..?" On that, Aisha (RA) said from behind a screen, "Allah did not reveal anything from the Quran about us except what was connected with the declaration of my innocence (of the slander)."
Top