صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4792
حدیث نمبر: 4792
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ:‏‏‏‏ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذِهِ الْآيَةِ آيَةِ الْحِجَابِ لَمَّا أُهْدِيَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ مَعَهُ فِي الْبَيْتِ صَنَعَ طَعَامًا، ‏‏‏‏‏‏وَدَعَا الْقَوْمَ فَقَعَدُوا يَتَحَدَّثُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَرْجِعُ، ‏‏‏‏‏‏وَهُمْ قُعُودٌ يَتَحَدَّثُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ إِلَى قَوْلِهِ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ سورة الأحزاب آية 53، ‏‏‏‏‏‏فَضُرِبَ الْحِجَابُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَامَ الْقَوْمُ.
باب: آیت کی تفسیر یعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے ابوقلابہ نے کہ انس بن مالک ؓ نے کہا کہ اس آیت یعنی آیت پردہ (کے شان نزول) کے متعلق میں سب سے زیادہ جانتا ہوں، جب زینب ؓ سے رسول اللہ نے نکاح کیا اور وہ آپ کے ساتھ آپ کے گھر ہی میں تھیں تو آپ نے کھانا تیار کروایا اور قوم کو بلایا (کھانے سے فارغ ہونے کے بعد) لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے۔ نبی کریم باہر جاتے اور پھر اندر آتے (تاکہ لوگ اٹھ جائیں) لیکن لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لکم إلى طعام غير ناظرين إناه‏ کہ اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں (کھانے کے لیے) آنے کی اجازت دی جائے۔ ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ رہو۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد من وراء حجاب‏ تک اس کے بعد پردہ ڈال دیا گیا اور لوگ کھڑے ہوگئے۔
Narrated Anas bin Malik (RA): I of all the people know best this verse of Al-Hijab. When Allahs Apostle ﷺ married Zainab bint Jahsh she was with him in the house and he prepared a meal and invited the people (to it). They sat down (after finishing their meal) and started chatting. So the Prophet ﷺ went out and then returned several times while they were still sitting and talking. So Allah revealed the Verse: O you who believe! Enter not the Prophets houses until leave is given to you for a meal, (and then) not (so early as) to wait for its preparation .....ask them from behind a screen. (33.53) So the screen was set up and the people went away.
Top