صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4791
حدیث نمبر: 4791
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ دَعَا الْقَوْمَ، ‏‏‏‏‏‏فَطَعِمُوا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا هُوَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَقُومُوا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ وَقَعَدَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَدْخُلَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ، ‏‏‏‏‏‏النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ سورة الأحزاب آية 53 الْآيَةَ.
باب: آیت کی تفسیر یعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔
ہم سے محمد بن عبداللہ رقاشی نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا ہم سے ابومجلز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا جب رسول اللہ نے زینب بنت جحش ؓ سے نکاح کیا تو قوم کو آپ نے دعوت ولیمہ دی، کھانا کھانے کے بعد لوگ (گھر کے اندر ہی) بیٹھے (دیر تک) باتیں کرتے رہے۔ نبی کریم نے ایسا کیا گویا آپ اٹھنا چاہتے ہیں (تاکہ لوگ سمجھ جائیں اور اٹھ جائیں) لیکن کوئی بھی نہیں اٹھا، جب آپ نے دیکھا کہ کوئی نہیں اٹھتا تو آپ کھڑے ہوگئے۔ جب آپ کھڑے ہوئے تو دوسرے لوگ بھی کھڑے ہوگئے، لیکن تین آدمی اب بھی بیٹھے رہ گئے۔ نبی کریم جب باہر سے اندر جانے کے لیے آئے تو دیکھا کہ کچھ اب بھی بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد وہ لوگ بھی اٹھ گئے تو میں نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر خبر دی کہ وہ لوگ بھی چلے گئے ہیں تو آپ اندر تشریف لائے۔ میں نے بھی چاہا کہ اندر جاؤں، لیکن نبی کریم نے اپنے اور میرے بیچ میں دروازہ کا پردہ گرا لیا، اس کے بعد آیت (مذکورہ بالا) نازل ہوئی يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي‏ کہ اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ آخر آیت تک۔
Narrated Anas bin Malik (RA): When Allahs Apostle ﷺ married Zainab bint Jahsh, he invited the people to a meal. They took the meal and remained sitting and talking. Then the Prophet ﷺ (showed them) as if he is ready to get up, yet they did not get up. When he noticed that (there was no response to his movement), he got up, and the others too, got up except three persons who kept on sitting. The Prophet ﷺ came back in order to enter his house, but he went away again. Then they left, whereupon I set out and went to the Prophet ﷺ to tell him that they had departed, so he came and entered his house. I wanted to enter along with him, but he put a screen between me and him. Then Allah revealed: O you who believe! Do not enter the houses of the Prophet... (33.53)
Top