صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5789
حدیث نمبر: 4745
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُوَيْمِرًا أَتَى عَاصِمَ بْنَ عَدِيٍّ وَكَانَ سَيِّدَ بَنِي عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ تَقُولُونَ فِي رَجُلٍ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَمْ كَيْفَ يَصْنَعُ ؟ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَى عَاصِمٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَهُ عُوَيْمِرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرِهَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُوَيْمِرٌ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ عُوَيْمِرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏رَجُلٌ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَمْ كَيْفَ يَصْنَعُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ الْقُرْآنَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُلَاعَنَةِ بِمَا سَمَّى اللَّهُ فِي كِتَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَاعَنَهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنْ حَبَسْتُهَا فَقَدْ ظَلَمْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَطَلَّقَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَتْ سُنَّةً لِمَنْ كَانَ بَعْدَهُمَا فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ انْظُرُوا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَيْنَيْنِ عَظِيمَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا أَحْسِبُ عُوَيْمِرًا إِلَّا قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أُحَيْمِرَ كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَلَا أَحْسِبُ عُوَيْمِرًا إِلَّا قَدْ كَذَبَ عَلَيْهَافَجَاءَتْ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَصْدِيقِ عُوَيْمِرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ بَعْدُ يُنْسَبُ إِلَى أُمِّهِ.
باب: آیت کی تفسیر ”اور جو لوگ اپنی بیویوں کو تہمت لگائیں اور ان کے پاس سوائے اپنے (اور) کوئی گواہ نہ ہو تو ان کی شہادت یہ کہ وہ (مرد) چار بار اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ میں سچا ہوں“۔
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے، کہا ہم سے امام اوزاعی نے، کہا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا۔ ان سے سہل بن سعد نے بیان کیا کہ عویمر بن حارث بن زید بن جد بن عجلان عاصم بن عدی کے پاس آئے۔ عاصم بنی عجلان کے سردار تھے۔ انہوں نے آپ سے کہا کہ آپ لوگوں کا ایک ایسے شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو پا لیتا ہے کیا وہ اسے قتل کر دے؟ لیکن تم پھر اسے قصاص میں قتل کر دو گے! آخر ایسی صورت میں انسان کیا طریقہ اختیار کرے؟ رسول اللہ سے اس کے متعلق پوچھ کے مجھے بتائیے۔ چناچہ عاصم، نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! (صورت مذکورہ میں خاوند کیا کرے) نبی کریم نے ان مسائل (میں سوال و جواب) کو ناپسند فرمایا۔ جب عویمر نے ان سے پوچھا تو انہوں نے بتادیا کہ رسول اللہ نے ان مسائل کو ناپسند فرمایا ہے۔ عویمر نے ان سے کہا کہ واللہ میں خود نبی کریم سے اسے پوچھوں گا۔ چناچہ وہ نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ! ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر مرد کو دیکھتا ہے کیا وہ اس کو قتل کر دے؟ لیکن پھر آپ قصاص میں اس کو قتل کریں گے۔ ایسی صورت میں اس کو کیا کرنا چاہیے؟ نبی کریم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں قرآن کی آیت اتاری ہے۔ پھر آپ نے انہیں قرآن کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق لعان کا حکم دیا۔ اور عویمر نے اپنی بیوی کے ساتھ لعان کیا، پھر انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! اگر میں اپنی بیوی کو روکے رکھوں تو میں ظالم ہوں گا۔ اس لیے عویمر نے اسے طلاق دے دی۔ اس کے لعان کے بعد میاں بیوی میں جدائی کا طریقہ جاری ہوگیا۔ نبی کریم نے پھر فرمایا کہ دیکھتے رہو اگر اس عورت کے کالا، بہت کالی پتلیوں والا، بھاری سرین اور بھری ہوئی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہو تو میرا خیال ہے کہ عویمر نے الزام غلط نہیں لگایا ہے۔ لیکن اگر سرخ سرخ گر گٹ جیسا پیدا ہو تو میرا خیال ہے کہ عویمر نے غلط الزام لگایا ہے۔ اس کے بعد ان عورت کے جو بچہ پیدا ہوا وہ انہیں صفات کے مطابق تھا جو نبی کریم نے بیان کی تھیں اور جس سے عویمر کی تصدیق ہوتی تھی۔ چناچہ اس لڑکے کا نسب اس کی ماں کی طرف رکھا گیا۔
Top