صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4681
حدیث نمبر: 4681
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَابْنَ عَبَّاسٍ يَقْرَأُ:‏‏‏‏ ۔ أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ 0، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أُنَاسٌ كَانُوا يَسْتَحْيُونَ أَنْ يَتَخَلَّوْا، ‏‏‏‏‏‏فَيُفْضُوا إِلَى السَّمَاءِ وَأَنْ يُجَامِعُوا نِسَاءَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَيُفْضُوا إِلَى السَّمَاءِ فَنَزَلَ ذَلِكَ فِيهِمْ.
باب: آیت کی تفسیر ”خبردار ہو، وہ لوگ جو اپنے سینوں کو دہرا کئے دیتے ہیں، تاکہ اپنی باتیں اللہ سے چھپا سکیں وہ غلطی پر ہیں، اللہ سینے کے بھیدوں سے واقف ہے۔ خبردار رہو! وہ لوگ جس وقت چھپنے کے لیے اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں (اس وقت بھی) وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں، بیشک وہ (ان کے) دلوں کے اندر (کی باتوں) سے خوب خبردار ہے“۔
ہم سے حسن بن محمد بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے حجاج بن محمد اعور نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ مجھ کو محمد بن عباد بن جعفر نے خبر دی اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے سنا کہ آپ آیت کی قرآت اس طرح کرتے تھے ألا إنهم تثنوني صدورهم‏ میں نے ان سے آیت کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس میں حیاء کرتے تھے کہ کھلی ہوئی جگہ میں حاجت کے لیے بیٹھنے میں، آسمان کی طرف ستر کھولنے میں، اس طرح صحبت کرتے وقت آسمان کی طرف کھولنے میں پروردگار سے شرماتے۔
Narrated Muhammad bin Abbas bin Jafar (RA) : That he heard Ibn Abbas (RA) reciting: "No doubt! They fold up their breasts." (11.5) and asked him about its explanation. He said, "Some people used to hide themselves while answering the call of nature in an open space lest they be exposed to the sky, and also when they had sexual relation with their wives in an open space lest they be exposed to the sky, so the above revelation was sent down regarding them."
Top