صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4660
حدیث نمبر: 4660
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُصَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَرَرْتُ عَلَى أَبِي ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏بِالرَّبَذَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُمَا أَنْزَلَكَ بِهَذِهِ الْأَرْضِ ؟قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا بِالشَّأْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأْتُ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ سورة التوبة آية 34، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُعَاوِيَةُ:‏‏‏‏ مَا هَذِهِ فِينَا، ‏‏‏‏‏‏مَا هَذِهِ إِلَّا فِي أَهْلِ الْكِتَابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّهَا لَفِينَا وَفِيهِمْ.
باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی اور جو لوگ کہ سونا اور چاندی زمین میں گاڑ کر رکھتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے! آپ انہیں ایک درد ناک عذاب کی خبر سنا دیں“۔
ہم سے قتیبہ بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے حصین نے، ان سے زید بن وہب نے بیان کیا کہ میں مقام ربذہ میں ابوذر غفاری ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اس جنگل میں آپ نے کیوں قیام کو پسند کیا؟ فرمایا کہ ہم شام میں تھے۔ (مجھ میں اور وہاں کے حاکم معاویہ ؓ میں اختلاف ہوگیا) میں نے یہ آیت پڑھی والذين يکنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب أليم‏ کہ اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اس کو خرچ نہیں کرتے اللہ کی راہ میں، آپ انہیں ایک درد ناک عذاب کی خبر سنا دیں۔ تو معاویہ ؓ کہنے لگے کہ یہ آیت ہم مسلمانوں کے بارے میں نہیں ہے (جب وہ زکوٰۃ دیتے رہیں) بلکہ اہل کتاب کے بارے میں ہے۔ فرمایا کہ میں نے اس پر کہا کہ یہ ہمارے بارے میں بھی ہے اور اہل کتاب کے بارے میں بھی ہے۔
Narrated Zaid bin Wahb (RA) : I passed by (visited) Abu Dhar (RA) at Ar-Rabadha and said to him, "What has brought you to this land?" He said, "We were at Sham and I recited the Verse: "They who hoard up gold and silver and spend them not in the way of Allah; announce to them a painful torment, " (9.34) where upon Muawiyah said, This Verse is not for us, but for the people of the Scripture. Then I said, But it is both for us (Muslim) and for them. "
Top