صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4614
حدیث نمبر: 4614
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا النَّضْرُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:‏‏‏‏ أَنَّ أَبَاهَا كَانَ لَا يَحْنَثُ فِي يَمِينٍ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ كَفَّارَةَ الْيَمِينِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ لَا أَرَى يَمِينًا أُرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا قَبِلْتُ رُخْصَةَ اللَّهِ وَفَعَلْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ.
باب: آیت کی تفسیر ”اللہ تم سے تمہاری فضول قسموں پر پکڑ نہیں کرتا“۔
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ ان کے والد ابوبکر صدیق ؓ اپنی قسم کے خلاف کبھی نہیں کیا کرتے تھے۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ نے قسم کے کفارہ کا حکم نازل کردیا تو ابوبکر ؓ نے کہا کہ اب اگر اس کے (یعنی جس کے لیے قسم کھا رکھی تھی) سوا دوسری چیز مجھے اس سے بہتر معلوم ہوتی ہے تو میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رخصت پر عمل کرتا ہوں اور وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔
Narrated Aisha (RA) : That her father (Abu Bakr) never broke his oath till Allah revealed the order of the legal expiation for oath. Abu Bakr (RA) said, "If I ever take an oath (to do something) and later find that to do something else is better, then I accept Allahs permission and do that which is better, (and do the legal expiation for my oath) ".
Top