صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4588
حدیث نمبر: 4588
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ تَلَا:‏‏‏‏ إِلا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ سورة النساء آية 98، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَنَا وَأُمِّي مِمَّنْ عَذَرَ اللَّهُ. وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ حَصِرَتْ:‏‏‏‏ ضَاقَتْ، ‏‏‏‏‏‏تَلْوُوا:‏‏‏‏ أَلْسِنَتَكُمْ بِالشَّهَادَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ غَيْرُه:‏‏‏‏ الْمُرَاغَمُ الْمُهَاجَرُ رَاغَمْتُ هَاجَرْتُ قَوْمِي مَوْقُوتًا:‏‏‏‏ مُوَقَّتًا وَقْتَهُ عَلَيْهِمْ.
باب: آیت کی تفسیر ”اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں جہاد نہیں کرتے اور ان لوگوں کی مدد کے لیے نہیں لڑتے جو کمزور ہیں، مردوں میں سے اور عورتوں اور لڑکوں میں سے“۔
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ ابن عباس ؓ نے آیت لا المستضعفين من الرجال والنساء والولدان‏ کی تلاوت کی اور فرمایا کہ میں اور میری والدہ بھی ان لوگوں میں سے تھیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے معذور رکھا تھا۔ اور ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حصرت‏ معنی میں ضاقت کے ہے۔ تلووا‏ یعنی تمہاری زبانوں سے گواہی ادا ہوگی۔ اور ابن عباس ؓ کے سوا دوسرے شخص (ابوعبیدہ ؓ) نے کہا مراغم کا معنی ہجرت کا مقام۔ عرب لوگ کہتے ہیں راغمت قومي‏.‏ یعنی میں نے اپنی قوم والوں کو جمع کردیا۔ موقوتا‏ کے معنی ایک وقت مقررہ پر یعنی جو وقت ان کے لیے مقرر ہو۔
Narrated Ibn Abi Mulaika (RA) : Ibn Abbas (RA) recited:-- "Except the weak ones among men women and children," (4.98) and said, "My mother and I were among those whom Allah had excused."
Top