صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4532
حدیث نمبر: 4531
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا رَوْحٌ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شِبْلٌ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُجَاهِدٍ:‏‏‏‏ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا سورة البقرة آية 234،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ هَذِهِ الْعِدَّةُ تَعْتَدُّ عِنْدَ أَهْلِ زَوْجِهَا وَاجِبٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ سورة البقرة آية 240، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَعَلَ اللَّهُ لَهَا تَمَامَ السَّنَةِ سَبْعَةَ أَشْهُرٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، ‏‏‏‏‏‏وَصِيَّةً إِنْ شَاءَتْ سَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ وَهْوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ سورة البقرة آية 240، ‏‏‏‏‏‏فَالْعِدَّةُ كَمَا هِيَ وَاجِبٌ عَلَيْهَازَعَمَ ذَلِكَ،‏‏‏‏ عَنْ مُجَاهِدٍ،‏‏‏‏ وَقَالَ عَطَاءٌ،‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ نَسَخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عِدَّتَهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ وَهْوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ غَيْرَ إِخْرَاجٍ سورة البقرة آية 240،‏‏‏‏ قَالَ عَطَاءٌ:‏‏‏‏ إِنْ شَاءَتِ اعْتَدَّتْ عِنْدَ أَهْلِهِ وَسَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ،‏‏‏‏ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ سورة البقرة آية 234،‏‏‏‏ قَالَ عَطَاءٌ:‏‏‏‏ ثُمَّ جَاءَ الْمِيرَاثُ، ‏‏‏‏‏‏فَنَسَخَ السُّكْنَى، ‏‏‏‏‏‏فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ وَلَا سُكْنَى لَهَا،‏‏‏‏ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ،‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُجَاهِدٍ بِهَذَا،‏‏‏‏ وَعَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ،‏‏‏‏ عَنْعَطَاءٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ نَسَخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عِدَّتَهَا فِي أَهْلِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ لِقَوْلِ اللَّهِ:‏‏‏‏ غَيْرَ إِخْرَاجٍ سورة البقرة آية 240 نَحْوَهُ.
باب: آیت کی تفسیر ”اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ بیویاں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن تک روکے رکھیں“ آخر آیت «بما تعملون خبير» تک۔
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شبل بن عباد نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے اور انہوں نے مجاہد سے آیت والذين يتوفون منکم ويذرون أزواجا‏ اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں۔ کے بارے میں (زمانہ جاہلیت کی طرح) کہا کہ عدت (یعنی چار مہینے دس دن کی) تھی جو شوہر کے گھر عورت کو گزارنی ضروری تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی والذين يتوفون منکم ويذرون أزواجا وصية لأزواجهم متاعا إلى الحول غير إخراج فإن خرجن فلا جناح عليكم فيما فعلن في أنفسهن من معروف‏ اور جو لوگ تم میں سے وفات پاجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں ان کو چاہیے کہ اپنی بیویوں کے حق میں نفع اٹھانے کی وصیت (کر جائیں) کہ وہ ایک سال تک گھر سے نہ نکالی جائیں، لیکن اگر وہ (خود) نکل جائیں تو کوئی گناہ تم پر نہیں۔ اگر وہ دستور کے موافق اپنے لیے کوئی کام کریں۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے لیے سات مہینے اور بیس دن وصیت کے قرار دیئے کہ اگر وہ اس مدت میں چاہے تو اپنے لیے وصیت کے مطابق (شوہر کے گھر میں ہی) ٹھہرے اور اگر چاہے تو کہیں اور چلی جائے کہ اگر ایسی عورت کہیں اور چلی جائے تو تمہارے حق میں کوئی گناہ نہیں۔ پس عدت کے ایام تو وہی ہیں جنہیں گزارنا اس پر ضروری ہے (یعنی چار مہینے دس دن) ۔ شبل نے کہا ابن ابی نجیح نے مجاہد سے ایسا ہی نقل کیا ہے اور عطا بن ابی رباح نے کہا کہ ابن عباس ؓ نے کہا، اس آیت نے اس رسم کو منسوخ کردیا کہ عورت اپنے خاوند کے گھر والوں کے پاس عدت گزارے۔ اس آیت کی رو سے عورت کو اختیار ملا جہاں چاہے وہاں عدت گزارے اور اللہ پاک کے قول غير إخراج‏ کا یہی مطلب ہے۔ عطا نے کہا، عورت اگر چاہے تو اپنے خاوند کے گھر والوں میں عدت گزارے اور خاوند کی وصیت کے موافق اسی کے گھر میں رہے اور اگر چاہے تو وہاں سے نکل جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا فلا جناح عليكم فيما فعلن‏ اگر وہ نکل جائیں تو دستور کے موافق اپنے حق میں جو بات کریں اس میں کوئی گناہ تم پر نہ ہوگا۔ عطاء نے کہا کہ پھر میراث کا حکم نازل ہوا جو سورة نساء میں ہے اور اس نے (عورت کے لیے) گھر میں رکھنے کے حکم کو منسوخ قرار دیا۔ اب عورت جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے۔ اسے مکان کا خرچہ دینا ضروری نہیں اور محمد بن یوسف نے روایت کیا، ان سے ورقاء بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے اور ان سے مجاہد نے، یہی قول بیان کیا اور فرزندان ابن ابی نجیح سے نقل کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ اس آیت نے صرف شوہر کے گھر میں عدت کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے۔ اب وہ جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد غير إخراج‏ وغیرہ سے ثابت ہے۔
Narrated Muhammad bin Sirin (RA) : I sat in a gathering in which the chiefs of the Ansar were present, and Abdur-Rahman bin Abu Laila was amongst them. I mentioned the narration of Abdullah bin Utba regarding the question of Subaia bint Al-Harith. Abdur-Rahman said, "But Abdullahs uncle used not to say so." I said, "I am too brave if I tell a lie concerning a person who is now in Al-Kufa," and I raised my voice. Then I went out and met Malik bin Amir or Malik bin Auf, and said, "What was the verdict of Ibn Masud (RA) about the pregnant widow whose husband had died?" He replied, "Ibn Masud (RA) said, Why do you impose on her the hard order and dont let her make use of the leave? The shorter Sura of women (i.e. Surat-at-Talaq) was revealed after the longer Sura (i.e. Surat-al-Baqara)." (i.e. Her Idda is up till she delivers.)
Top