صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4486
حدیث نمبر: 4486
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ زُهَيْرًا،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ صَلَّى إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّهُ صَلَّى أَوْ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ صَلَّى مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ وَهُمْ رَاكِعُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ الَّذِي مَاتَ عَلَى الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ قِبَلَ الْبَيْتِ رِجَالٌ قُتِلُوا لَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ سورة البقرة آية 143.
باب: آیت کی تفسیر ”بہت جلد بیوقوف لوگ کہنے لگیں گے کہ مسلمانوں کو ان کے پہلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا، آپ کہہ دیں کہ اللہ ہی کے لیے سب مشرق و مغرب ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف ہدایت کر دیتا ہے“۔
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا میں نے زہیر سے سنا، انہوں نے ابواسحاق سے اور انہوں نے براء بن عازب ؓ سے کہ رسول اللہ نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے سولہ یا سترہ مہینے تک نماز پڑھی لیکن آپ چاہتے تھے کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ (کعبہ) ہوجائے (آخر ایک دن اللہ کے حکم سے) آپ نے عصر کی نماز (بیت اللہ کی طرف رخ کر کے) پڑھی اور آپ کے ساتھ بہت سے صحابہ ؓ نے بھی پڑھی۔ جن صحابہ نے یہ نماز آپ کے ساتھ پڑھی تھی، ان میں سے ایک صحابی مدینہ کی ایک مسجد کے قریب سے گزرے۔ اس مسجد میں لوگ رکوع میں تھے، انہوں نے اس پر کہا کہ میں اللہ کا نام لے کر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے، تمام نمازی اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف پھرگئے۔ اس کے بعد لوگوں نے کہا کہ جو لوگ کعبہ کے قبلہ ہونے سے پہلے انتقال کر گئے، ان کے متعلق ہم کیا کہیں۔ (ان کی نمازیں قبول ہوئیں یا نہیں؟ ) اس پر یہ آیت نازل ہوئی وما کان الله ليضيع إيمانکم إن الله بالناس لرءوف رحيم‏ اللہ ایسا نہیں کہ تمہاری عبادات کو ضائع کرے، بیشک اللہ اپنے بندوں پر بہت بڑا مہربان اور بڑا رحیم ہے۔
Narrated Al-Bara (RA) : The Prophet ﷺ prayed facing Bait-ulMaqdis (i.e. Jerusalem) for sixteen or seventeen months but he wished that his Qibla would be the Ka’bah (at Makkah). (So Allah Revealed (2.144) and he offered Asr prayers(in his Mosque facing Ka’bah at Makkah) and some people prayed with him. A man from among those who had prayed with him, went out and passed by some people offering prayer in another mosque, and they were in the state of bowing. He said, "I, (swearing by Allah,) testify that I have prayed with the Prophet ﷺ facing Makkah." Hearing that, they turned their faces to the Ka’bah while they were still bowing. Some men had died before the Qibla was changed towards the Ka’bah. They had been killed and we did not know what to say about them (i.e. whether their prayers towards Jerusalem were accepted or not). So Allah revealed:-- "And Allah would never make your faith (i.e. prayer) to be lost (i.e. your prayers offered (towards Jerusalem). Truly Allah is Full of Pity, Most Merciful towards mankind." (2.143)
Top