صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3775
حدیث نمبر: 3775
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَ:‏‏‏‏ يَا أُمَّ سَلَمَةَ وَاللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ كَمَا تُرِيدُهُ عَائِشَةُ فَمُرِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا إِلَيْهِ حَيْثُ مَا كَانَ أَوْ حَيْثُ مَا دَارَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَأَعْرَضَ عَنِّي،‏‏‏‏ فَلَمَّا عَادَ إِلَيَّ ذَكَرْتُ لَهُ ذَاكَ فَأَعْرَضَ عَنِّي،‏‏‏‏ فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّالِثَةِ ذَكَرْتُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ غَيْرِهَا.
باب: عائشہ ؓ کی فضیلت کا بیان۔
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے کہا، ہم سے ہشام نے، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے، انہوں نے کہا کہ لوگ آپ کو تحفے بھیجنے میں عائشہ ؓ کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے۔ عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میری سوکنیں سب ام سلمہ ؓ کے پاس گئیں اور ان سے کہا: اللہ کی قسم لوگ جان بوجھ کر اپنے تحفے اس دن بھیجتے ہیں جس دن عائشہ ؓ کی باری ہوتی ہے، ہم بھی عائشہ ؓ کی طرح اپنے لیے فائدہ چاہتی ہیں، اس لیے تم نبی کریم سے کہو کہ آپ لوگوں کو فرما دیں کہ میں جس بھی بیوی کے پاس رہوں جس کی بھی باری ہو اسی گھر میں تحفے بھیج دیا کرو۔ ام سلمہ ؓ نے یہ بات آپ کے سامنے بیان کی، آپ نے کچھ بھی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے دوبارہ عرض کیا جب بھی جواب نہ دیا، پھر تیسری بار عرض کیا تو آپ نے فرمایا: اے ام سلمہ! عائشہ کے بارے میں مجھ کو نہ ستاؤ۔ اللہ کی قسم! تم میں سے کسی بیوی کے لحاف میں (جو میں اوڑھتا ہوں سوتے وقت) مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی ہاں (عائشہ کا مقام یہ ہے) ان کے لحاف میں وحی نازل ہوتی ہے۔
Narrated Hishams father (RA): The people used to send presents to the Prophet ﷺ on the day of Aishas turn. Aisha (RA) said, "My companions (i.e. the other wives of the Prophet) gathered in the house of Um Salama and said, "O Um Salama! By Allah, the people choose to send presents on the day of Aishas turn and we too, love the good (i.e. presents etc.) as Aisha (RA) does. You should tell Allahs Apostle ﷺ to tell the people to send their presents to him wherever he may be, or wherever his turn may be." Um Salama said that to the Prophet ﷺ and he turned away from her, and when the Prophet ﷺ returned to her (i.e. Um Salama), she repeated the same, and the Prophet ﷺ again turned away, and when she told him the same for the third time, the Prophet ﷺ said, "O Um Salama! Dont trouble me by harming Aisha (RA), for by Allah, the Divine Inspiration never came to me while I was under the blanket of any woman amongst you except her."
Top