صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3711
حدیث نمبر: 3711
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَطْلُبُ صَدَقَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ،‏‏‏‏ وَفَدَكٍ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ.
حدیث نمبر: 3712
فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ يَعْنِي مَالَ اللَّهِ لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَزِيدُوا عَلَى الْمَأْكَلِ،‏‏‏‏ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهَا فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَشَهَّدَ عَلِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا قَدْ عَرَفْنَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَضِيلَتَكَ وَذَكَرَ قَرَابَتَهُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَقَّهُمْ فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي.
باب: رسول اللہ ﷺ کے رشتہ داروں کے فضائل اور فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کے فضائل کا بیان۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا ہم سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ فاطمہ ؓ نے ابوبکر ؓ کے یہاں اپنا آدمی بھیج کر نبی کریم سے ملنے والی میراث کا مطالبہ کیا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو فی کی صورت میں دی تھی۔ یعنی آپ کا مطالبہ مدینہ کی اس جائیداد کے بارے میں تھا جس کی آمدن سے آپ مصارف خیر میں خرچ کرتے تھے، اور اسی طرح فدک کی جائیداد اور خیبر کے خمس کا بھی مطالبہ کیا۔
ابوبکر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ خود فرما گئے ہیں کہ ہماری میراث نہیں ہوتی۔ ہم (انبیاء) جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور یہ کہ آل محمد کے اخراجات اسی مال میں سے پورے کئے جائیں مگر انہیں یہ حق نہیں ہوگا کہ کھانے کے علاوہ اور کچھ تصرف کریں اور میں، اللہ کی قسم! آپ کے صدقے میں جو آپ کے زمانے میں ہوا کرتے تھے ان میں کوئی رد و بدل نہیں کروں گا بلکہ وہی نظام جاری رکھوں گا جیسے نبی کریم نے قائم فرمایا تھا۔ پھر علی ؓ ابوبکر ؓ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے ابوبکر ؓ ہم آپ کی فضیلت و مرتبہ کا اقرار کرتے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے نبی کریم سے اپنی قرابت کا اور اپنے حق کا ذکر کیا، ابوبکر ؓ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آپ کی قرابت والوں سے سلوک کرنا مجھ کو اپنی قرابت والوں کے ساتھ سلوک کرنے سے زیادہ پسند ہے۔
Narrated Aisha (RA): Fatima sent somebody to Abu Bakr (RA) asking him to give her her inheritance from the Prophet ﷺ from what Allah had given to His Apostle ﷺ through Fai (i.e. booty gained without fighting). She asked for the Sadaqa (i.e. wealth assigned for charitable purposes) of the Prophet ﷺ at Medina, and Fadak, and what remained of the Khumus (i.e., one-fifth) of the Khaibar booty. Abu Bakr (RA) said, "Allahs Apostle ﷺ said, We (Prophets), our property is not inherited, and whatever we leave is Sadaqa, but Muhammads Family can eat from this property, i.e. Allahs property, but they have no right to take more than the food they need. By Allah! I will not bring any change in dealing with the Sadaqa of the Prophet ﷺ (and will keep them) as they used to be observed in his (i.e. the Prophets) life-time, and I will dispose with it as Allahs Apostle ﷺ used to do," Then Ali said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and that Muhammad is His Apostle," and added, "O Abu Bakr! We acknowledge your superiority." Then he (i.e. Ali) mentioned their own relationship to Allahs Apostle ﷺ and their right. Abu Bakr (RA) then spoke saying, "By Allah in Whose Hands my life is. I love to do good to the relatives of Allahs Apostle ﷺ rather than to my own relatives" Abu Bark added: Look at Muhammad through his family (i.e. if you are no good to his family you are not good to him).
Top