صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3696
حدیث نمبر: 3696
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ شِهَابٍ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَهُ،‏‏‏‏ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ،‏‏‏‏ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُكَلِّمَ عُثْمَانَ لِأَخِيهِ الْوَلِيدِ فَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِيهِ فَقَصَدْتُ لِعُثْمَانَ حَتَّى خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً وَهِيَ نَصِيحَةٌ لَكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا الْمَرْءُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَعْمَرٌ أُرَاهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ فَانْصَرَفْتُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمْ إِذْ جَاءَ رَسُولُ عُثْمَانَ فَأَتَيْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا نَصِيحَتُكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ،‏‏‏‏ وَكُنْتَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ وَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ لَا وَلَكِنْ خَلَصَ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا يَخْلُصُ إِلَى الْعَذْرَاءِ فِي سِتْرِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ،‏‏‏‏ فَكُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ كَمَا، ‏‏‏‏‏‏قُلْتَ:‏‏‏‏ وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَايَعْتُهُ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ،‏‏‏‏ ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ مِثْلُهُ ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ أَفَلَيْسَ لِي مِنَ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ فَسَنَأْخُذُ فِيهِ بِالْحَقِّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ دَعَا عَلِيًّا فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِدَهُ فَجَلَدَهُ ثَمَانِينَ.
باب: ابوعمرو عثمان بن عفان القرشی (اموی) ؓ کے فضائل کا بیان۔
ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے کہ ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی کہ مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود بن عبدیغوث ؓ نے ان سے کہا کہ تم عثمان ؓ سے ان کے بھائی ولید کے مقدمہ میں (جسے عثمان ؓ نے کوفہ کا گورنر بنایا تھا) کیوں گفتگو نہیں کرتے، لوگ اس سے بہت ناراض ہیں۔ چناچہ میں عثمان ؓ کے پاس گیا، اور جب وہ نماز کے لیے باہر تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے اور وہ ہے آپ کے ساتھ ایک خیر خواہی! اس پر عثمان ؓ نے فرمایا: بھلے آدمی تم سے (میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں) امام بخاری (رح) نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ معمر نے یوں روایت کیا، میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ میں واپس ان دونوں کے پاس گیا، اتنے میں عثمان ؓ کا قاصد مجھ کو بلانے کے لیے آیا میں جب اس کے ساتھ عثمان ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ تمہاری خیر خواہی کیا تھی؟ میں نے عرض کیا: اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے محمد کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب نازل کی آپ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کیا تھا۔ آپ نے دو ہجرتیں کیں۔ نبی کریم کی صحبت اٹھائی اور آپ کے طریقے اور سنت کو دیکھا، لیکن بات یہ ہے کہ لوگ ولید کی بہت شکایتیں کر رہے ہیں۔ عثمان ؓ نے اس پر پوچھا: تم نے رسول اللہ سے کچھ سنا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ لیکن رسول اللہ کی احادیث ایک کنواری لڑکی تک کو اس کے تمام پردوں کے باوجود جب پہنچ چکی ہیں تو مجھے کیوں نہ معلوم ہوتیں۔ اس پر عثمان نے فرمایا: امابعد: بیشک اللہ تعالیٰ نے محمد کو حق کے ساتھ بھیجا اور میں اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کرنے والوں میں بھی تھا۔ نبی کریم جس دعوت کو لے کر بھیجے گئے تھے میں اس پر پورے طور سے ایمان لایا اور جیسا کہ تم نے کہا دو ہجرتیں بھی کیں۔ میں نبی کریم کی صحبت میں بھی رہا ہوں اور آپ سے بیعت بھی کی ہے۔ پس اللہ کی قسم میں نے کبھی آپ کے حکم سے سرتابی نہیں کی۔ اور نہ آپ کے ساتھ کبھی کوئی دھوکا کیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی۔ اس کے بعد ابوبکر ؓ کے ساتھ بھی میرا یہی معاملہ رہا۔ اور عمر ؓ کے ساتھ بھی یہی معاملہ رہا تو کیا جب کہ مجھے ان کا جانشیں بنادیا گیا ہے تو مجھے وہ حقوق حاصل نہیں ہوں گے جو انہیں تھے؟ میں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں، آپ نے فرمایا کہ پھر ان باتوں کے لیے کیا جواز رہ جاتا ہے جو تم لوگوں کی طرف سے مجھے پہنچتی رہتی ہیں لیکن تم نے جو ولید کے حالات کا ذکر کیا ہے، انشاء اللہ ہم اس کی سزا جو واجبی ہے اس کو دیں گے۔ پھر عثمان ؓ نے علی ؓ کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ ولید کو حد لگائیں۔ چناچہ انہوں نے ولید کو اسی کوڑے حد کے لگائے۔
Narrated Ubaid-ullah bin Adi bin Al-Khiyar (RA): Al-Miswar bin Makhrama and Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin Abu Yaghuth said (to me), "What forbids you to talk to Uthman about his brother Al-Walid because people have talked much about him?" So I went to Uthman and when he went out for prayer I said (to him), "I have something to say to you and it is a piece of advice for you " Uthman said, "O man, from you." (Umar said: I see that he said, "I seek Refuge with Allah from you.") So I left him and went to them. Then the messenger of Uthman came and I went to him (i.e. Uthman), Uthman asked, "What is your advice?" I replied, "Allah sent Muhammad with the Truth, and revealed the Divine Book (i.e. Quran) to him; and you were amongst those who followed Allah and His Apostle, and you participated in the two migrations (to Ethiopia and to Medina) and enjoyed the company of Allahs Apostle ﷺ and saw his way. No doubt, the people are talking much about Al-Walid." Uthman said, "Did you receive your knowledge directly from Allahs Apostle ﷺ ?" I said, "No, but his knowledge did reach me and it reached (even) to a virgin in her seclusion." Uthman said, "And then Allah sent Muhammad with the Truth and I was amongst those who followed Allah and His Apostle ﷺ and I believed in what ever he (i.e. the Prophet) was sent with, and participated in two migrations, as you have said, and I enjoyed the company of Allahs Apostle ﷺ and gave the pledge of allegiance him. By Allah! I never disobeyed him, nor did I cheat him till Allah took him unto Him. Then I treated Abu Bakr (RA) and then Umar similarly and then I was made Caliph. So, dont I have rights similar to theirs?" I said, "Yes." He said, "Then what are these talks reaching me from you people? Now, concerning what you mentioned about the question of Al-Walid, Allah willing, I shall deal with him according to what is right." Then he called Ali and ordered him to flog him, and Ali flogged him (i.e. Al-Walid) eighty lashes.
Top