صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3414
حدیث نمبر: 3414
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ اللَّيْثِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَتَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا كَرِهَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَامَ فَلَطَمَ وَجْهَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ تَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَذَهَبَ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبَا الْقَاسِمِ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا فَمَا بَالُ فُلَانٍ لَطَمَ وَجْهِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ فَذَكَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَاءِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ أَمْ بُعِثَ قَبْلِي.
حدیث نمبر: 3415
وَلَا أَقُولُ إِنَّ أَحَدًا أَفْضَلُ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى.
باب: (یونس علیہ السلام کا بیان) سورۃ الصافات میں اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”اور بلاشبہ یونس یقیناً رسولوں میں سے تھا“ اس قول تک ”تو ہم نے انہیں ایک وقت تک فائدہ دیا“۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے ‘ ان سے عبدالعزیز بن سلمہ نے ‘ ان سے عبداللہ بن فضیل نے ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ لوگوں کو ایک یہودی اپنا سامان دکھا رہا تھا لیکن اسے اس کی جو قیمت لگائی گئی اس پر وہ راضی نہ تھا۔ اس لیے کہنے لگا کہ ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کو تمام انسانوں میں برگزیدہ قرار دیا۔ یہ لفظ ایک انصاری صحابی نے سن لیے اور کھڑے ہو کر انہوں نے ایک تھپڑ اس کے منہ پر مارا اور کہا کہ نبی کریم ابھی ہم میں موجود ہیں اور تو اس طرح قسم کھاتا ہے کہ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ (علیہ السلام) کو تمام انسانوں میں برگزیدہ قرار دیا۔ اس پر وہ یہودی نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے ابوالقاسم! میرا مسلمانوں کے ساتھ امن اور صلح کا عہد و پیمان ہے۔ پھر فلاں شخص کا کیا حال ہوگا جس نے میرے منہ پر چانٹا مارا ہے ‘ نبی کریم نے اس صحابی سے دریافت فرمایا کہ تم نے اس کے منہ پر کیوں چانٹا مارا؟ انہوں نے وجہ بیان کی تو آپ غصے ہوگئے اس قدر کہ غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نمایاں ہوگئے۔ پھر نبی کریم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء میں آپس میں ایک کو دوسرے پر فضیلت نہ دیا کرو، جب صور پھونکا جائے گا تو آسمان و زمین کی تمام مخلوق پر بےہوشی طاری ہوجائے گی ‘ سوا ان کے جنہیں اللہ تعالیٰ چاہے گا۔ پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا اور سب سے پہلے مجھے اٹھایا جائے گا ‘ لیکن میں دیکھوں گا کہ موسیٰ (علیہ السلام) عرش کو پکڑے ہوئے کھڑے ہوں گے ‘ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ انہیں طور کی بےہوشی کا بدلا دیا گیا ہوگا یا مجھ سے بھی پہلے ان کی بےہوشی ختم کردی گئی ہوگی۔
اور میں تو یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ کوئی شخص یونس بن متی سے بہتر ہے۔
Narrated Abu Hurairah (RA): Once while a Jew was selling something, he was offered a price that he was not pleased with. So, he said, "No, by Him Who gave Moses (علیہ السلام) superiority over all human beings!" Hearing him, an Ansari man got up and slapped him on the face and said, "You say: By Him Who Gave Moses (علیہ السلام) superiority over all human beings although the Prophet ﷺ (Muhammad) is present amongst us!" The Jew went to the Prophet ﷺ and said, "O Abu-l-Qasim! I am under the assurance and contract of security, so what right does so-and-so have to slap me?" The Prophet ﷺ asked the other, "Why have you slapped". He told him the whole story. The Prophet ﷺ became angry, till anger appeared on his face, and said, "Dont give superiority to any prophet amongst Allahs Prophets, for when the trumpet will be blown, everyone on the earth and in the heavens will become unconscious except those whom Allah will exempt. The trumpet will be blown for the second time and I will be the first to be resurrected to see Moses (علیہ السلام) holding Allahs Throne. I will not know whether the unconsciousness which Moses (علیہ السلام) received on the Day of Tur has been sufficient for him, or has he got up before me. And I do not say that there is anybody who is better than Yunus bin Matta."
Top