صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3406
30- بَابُ: {وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً} الآيَةَ:
قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ:‏‏‏‏ الْعَوَانُ النَّصَفُ بَيْنَ الْبِكْرِ وَالْهَرِمَةِ فَاقِعٌ سورة البقرة آية 69 صَافٍ لا ذَلُولٌ سورة البقرة آية 71 لَمْ يُذِلَّهَا الْعَمَلُ تُثِيرُ الأَرْضَ سورة البقرة آية 71 لَيْسَتْ بِذَلُولٍ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَعْمَلُ فِي الْحَرْثِ مُسَلَّمَةٌ سورة البقرة آية 71 مِنَ الْعُيُوبِ لا شِيَةَ سورة البقرة آية 71 بَيَاضٌ صَفْرَاءُ سورة البقرة آية 69 إِنْ شِئْتَ سَوْدَاءُ وَيُقَالُ صَفْرَاءُ كَقَوْلِهِ جِمَالَتٌ صُفْرٌ سورة المرسلات آية 33 فَادَّارَأْتُمْ سورة البقرة آية 72 اخْتَلَفْتُمْ.
باب: موسیٰ علیہ السلام کی وفات اور ان کے بعد کے حالات کا بیان۔
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورة البقرہ میں فرمانا) وہ وقت یاد کرو جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو آخر آیت تک
ابوالعالیہ نے کہا کہ (قرآن مجید میں لفظ) العوان نوجوان اور بوڑھے کے درمیان کے معنی میں ہے۔ فاقع‏ بمعنی صاف۔ لا ذلول‏ یعنی جسے کام نے نڈھال اور لاغر نہ کردیا ہو۔ تثير الأرض‏ یعنی وہ اتنی کمزور نہ ہو کہ زمین نہ جوت سکے اور نہ کھیتی باڑی کے کام کی ہو۔ مسلمة‏ یعنی صحیح سالم اور عیوب سے پاک ہو۔ لا شية‏ یعنی داغی (نہ ہو) ۔ صفراء‏ اگر تم چاہو تو اس کے معنی سیاہ کے بھی ہوسکتے ہیں اور زرد کے بھی جیسے جمالة صفر‏ میں ہے۔ فادارأتم‏ بمعنی فاختلفتم‏ تم نے اختلاف کیا۔ (مزید معلومات کے لیے ان مقامات قرآن کا مطالعہ ضروری ہے جہاں یہ الفاظ آئے ہیں۔ )
Narrated Jabir bin `Abdullah: We were with Allah's Apostle picking the fruits of the 'Arak trees, and Allah's Apostle said, Pick the black fruit, for it is the best. The companions asked, Were you a shepherd? He replied, There was no prophet who was not a shepherd.
Top