صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3397
حدیث نمبر: 3397
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَجَدَهُمْ يَصُومُونَ يَوْمًا يَعْنِي عَاشُورَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ هَذَا يَوْمٌ عَظِيمٌ وَهُوَ يَوْمٌ نَجَّى اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَأَغْرَقَ آلَ فِرْعَوْنَ فَصَامَ مُوسَى شُكْرًا لِلَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَوْلَى بِمُوسَى مِنْهُمْ فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ.
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ طہٰ میں) فرمان ”اور کیا تجھ کو موسیٰ کا واقعہ معلوم ہوا ہے اور (سورۃ نساء میں) اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کیا“۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن جبیر کے صاحبزادے (عبداللہ) نے اپنے والد سے اور ان سے ابن عباس ؓ نے کہ جب نبی کریم مدینہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگ ایک دن یعنی عاشورا کے دن روزہ رکھتے تھے۔ ان لوگوں (یہودیوں) نے بتایا کہ یہ بڑی عظمت والا دن ہے، اسی دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو نجات دی تھی اور آل فرعون کو غرق کیا تھا۔ اس کے شکر میں موسیٰ (علیہ السلام) نے اس دن کا روزہ رکھا تھا۔ نبی کریم نے فرمایا کہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کا ان سے زیادہ قریب ہوں۔ چناچہ آپ نے خود بھی اس دن کا روزہ رکھنا شروع کیا اور صحابہ کو بھی اس کا حکم فرمایا۔
Narrated Ibn Abbas (RA): When the Prophet ﷺ came to Medina, he found (the Jews) fasting on the day of Ashura (i.e. 10th of Muharram). They used to say: "This is a great day on which Allah saved Moses (علیہ السلام) and drowned the folk of Pharaoh. Moses (علیہ السلام) observed the fast on this day, as a sign of gratitude to Allah." The Prophet ﷺ said, "I am closer to Moses (علیہ السلام) than they." So, he observed the fast (on that day) and ordered the Muslims to fast on it.
Top