صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3388
حدیث نمبر: 3388
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَقِيقٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ أُمَّ رُومَانَ وَهِيَ أُمُّ عَائِشَةَ عَمَّا قِيلَ فِيهَا مَا قِيلَ قَالَتْ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا أَنَا مَعَ عَائِشَةَ جَالِسَتَانِ إِذْ وَلَجَتْ عَلَيْنَا امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهِيَ تَقُولُ:‏‏‏‏ فَعَلَ اللَّهُ بِفُلَانٍ وَفَعَلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لِمَ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّهُ نَمَا ذِكْرَ الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ أَيُّ حَدِيثٍ فَأَخْبَرَتْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَسَمِعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ فَخَرَّتْ مَغْشِيًّا عَلَيْهَا فَمَا أَفَاقَتْ إِلَّا وَعَلَيْهَا حُمَّى بِنَافِضٍ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا لِهَذِهِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ حُمَّى أَخَذَتْهَا مِنْ أَجْلِ حَدِيثٍ تُحُدِّثَ بِهِ فَقَعَدَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَئِنْ حَلَفْتُ لَا تُصَدِّقُونِي وَلَئِنْ اعْتَذَرْتُ لَا تَعْذِرُونِي فَمَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَمَثَلِ يَعْقُوبَ وَبَنِيهِ فَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا أَنْزَلَ فَأَخْبَرَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ بِحَمْدِ اللَّهِ لَا بِحَمْدِ أَحَدٍ.
باب: (یوسف علیہ السلام کا بیان) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”بیشک یوسف اور ان کے بھائیوں کے واقعات میں پوچھنے والوں کیلئے قدرت کی بہت سی نشانیاں ہیں“۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو محمد بن فضیل نے خبر دی ‘ کہا ہم سے حصین نے بیان کیا ‘ ان سے سفیان نے ‘ ان سے مسروق نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ ؓ کی والدہ ام رومان ؓ سے عائشہ ؓ کے بارے میں جو بہتان تراشا گیا تھا اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ عائشہ ؓ کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی کہ ایک انصاریہ عورت ہمارے یہاں آئی اور کہا کہ اللہ فلاں (مسطح بن اثاثہ) کو تباہ کر دے اور وہ اسے تباہ کر بھی چکا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کہا آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں انہوں نے بتایا کہ اسی نے تو یہ جھوٹ مشہور کیا ہے۔ پھر انصاریہ عورت نے (عائشہ ؓ پر تہمت کا سارا) واقعہ بیان کیا۔ عائشہ ؓ نے (اپنی والدہ سے) پوچھا کہ کون سا واقعہ؟ تو ان کی والدہ نے انہیں واقعہ کی تفصیل بتائی۔ عائشہ نے پوچھا کہ کیا یہ قصہ ابوبکر ؓ اور رسول اللہ کو بھی معلوم ہوگیا ہے؟ ان کی والدہ نے بتایا کہ ہاں۔ یہ سنتے ہی عائشہ ؓ بیہوش ہو کر گرپڑیں اور جب ہوش آیا تو جاڑے کے ساتھ بخار چڑھا ہوا تھا۔ پھر نبی کریم تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ انہیں کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ ایک بات ان سے ایسی کہی گئی تھی اور اسی کے صدمے سے ان کو بخار آگیا ہے۔ پھر عائشہ ؓ اٹھ کر بیٹھ گئیں اور کہا اللہ کی قسم! اگر میں قسم کھاؤں جب بھی آپ لوگ میری بات نہیں مان سکتے اور اگر کوئی عذر بیان کروں تو اسے بھی تسلیم نہیں کرسکتے۔ بس میری اور آپ لوگوں کی مثال یعقوب (علیہ السلام) اور ان کے بیٹوں کی سی ہے (کہ انہوں نے اپنے بیٹوں کی من گھڑت کہانی سن کر فرمایا تھا کہ) جو کچھ تم کہہ رہے ہو میں اس پر اللہ ہی کی مدد چاہتا ہوں۔ اس کے بعد نبی کریم واپس تشریف لے گئے اور اللہ تعالیٰ کو جو کچھ منظور تھا وہ نازل فرمایا۔ جب نبی کریم نے اس کی خبر عائشہ ؓ کو دی تو انہوں نے کہا کہ اس کے لیے میں صرف اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کسی اور کا نہیں۔
Narrated Masruq (RA): I asked Um Ruman, Aisha (RA)s mother about the accusation forged against Aisha (RA). She said, "While I was sitting with Aisha (RA), an Ansari woman came to us and said, Let Allah condemn such-and-such person. I asked her, Why do you say so? She replied, For he has spread the (slanderous) story. Aisha (RA) said, What story? The woman then told her the story. Aisha (RA) asked, Have Abu Bakr (RA) and Allahs Apostle ﷺ heard about it ? She said, Yes. Aisha (RA) fell down senseless (on hearing that), and when she came to her senses, she got fever and shaking of the body. The Prophet ﷺ came and asked, What is wrong with her? I said, She has got fever because of a story which has been rumored. Aisha (RA) got up and said, By Allah! Even if I took an oath, you would not believe me, and if I put forward an excuse, You would not excuse me. My example and your example is just like that example of Jacob and his sons. Against that which you assert, it is Allah (Alone) Whose Help can be sought. (12.18) The Prophet ﷺ left and then Allah revealed the Verses (concerning the matter), and on that Aisha (RA) said, Thanks to Allah (only) and not to anybody else."
Top