صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4941
حدیث نمبر: 2304
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ الْمُعْتَمِرَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِيهِ :‏‏‏‏ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُمْ غَنَمٌ تَرْعَى بِسَلْعٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبْصَرَتْ جَارِيَةٌ لَنَا بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِنَا مَوْتًا، ‏‏‏‏‏‏فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُمْ:‏‏‏‏ لَا تَأْكُلُوا حَتَّى أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ أُرْسِلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَسْأَلُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَاكَ أَوْ أَرْسَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ فَيُعْجِبُنِي أَنَّهَا أَمَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّهَا ذَبَحَتْ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُعَبْدَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ .
باب: چرانے والے نے یا کسی وکیل نے کسی بکری کو مرتے ہوئے یا کسی چیز کو خراب ہوتے دیکھ کر (بکری کو) ذبح کر دیا یا جس چیز کے خراب ہو جانے کا ڈر تھا اسے ٹھیک کر دیا، اس بارے میں کیا حکم ہے؟
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے معتمر سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبیداللہ نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہوں نے ابن کعب بن مالک ؓ سے سنا، وہ اپنے والد سے بیان کرتے تھے کہ ان کے پاس بکریوں کا ایک ریوڑ تھا۔ جو سلع پہاڑی پر چرنے جاتا تھا (انہوں نے بیان کیا کہ) ہماری ایک باندی نے ہمارے ہی ریوڑ کی ایک بکری کو (جب کہ وہ چر رہی تھی) دیکھا کہ مرنے کے قریب ہے۔ اس نے ایک پتھر توڑ کر اس سے اس بکری کو ذبح کردیا۔ انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب تک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں میں پوچھ نہ لوں اس کا گوشت نہ کھانا۔ یا (یوں کہا کہ) جب تک میں کسی کو نبی کریم کی خدمت میں اس کے بارے میں پوچھنے کے لیے نہ بھیجوں، چناچہ انہوں نے نبی کریم سے اس کے بارے میں پوچھا، یا کسی کو (پوچھنے کے لیے) بھیجا، اور نبی کریم نے اس کا گوشت کھانے کے لیے حکم فرمایا۔ عبیداللہ نے کہا کہ مجھے یہ بات عجیب معلوم ہوئی کہ باندی (عورت) ہونے کے باوجود اس نے ذبح کردیا۔ اس روایت کی متابعت عبدہ نے عبیداللہ کے واسطہ سے کی ہے۔
Top