صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3932
حدیث نمبر: 670
حَدَّثَنَا آدَمُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرينَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَنَسًا ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ:‏‏‏‏ إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ الصَّلَاةَ مَعَكَ وَكَانَ رَجُلًا ضَخْمًا، ‏‏‏‏‏‏فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَدَعَاهُ إِلَى مَنْزِلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَبَسَطَ لَهُ حَصِيرًا وَنَضَحَ طَرَفَ الْحَصِيرِ صَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ آلِ الْجَارُودِ لِأَنَسِ:‏‏‏‏ أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا رَأَيْتُهُ صَلَّاهَا إِلَّا يَوْمَئِذٍ.
باب: جو لوگ (بارش یا اور کسی آفت میں) مسجد میں آ جائیں تو کیا امام ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور برسات میں جمعہ کے دن خطبہ پڑھے یا نہیں؟
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن سیرین نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس ؓ سے سنا کہ انصار میں سے ایک مرد نے عذر پیش کیا کہ میں آپ کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوسکتا اور وہ موٹا آدمی تھا۔ اس نے نبی کریم کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ کو اپنے گھر دعوت دی اور آپ کے لیے ایک چٹائی بچھا دی اور اس کے ایک کنارہ کو (صاف کر کے) دھو دیا۔ نبی کریم نے اس بوریے پر دو رکعتیں پڑھیں۔ آل جارود کے ایک شخص (عبدالحمید) نے انس ؓ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم چاشت کی نماز پڑھتے تھے تو انہوں نے فرمایا کہ اس دن کے سوا اور کبھی میں نے آپ کو پڑھتے نہیں دیکھا۔
Top