صحیح مسلم - کھیتی باڑی کا بیان - حدیث نمبر 3852
حدیث نمبر: 3915
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا رَوْحٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَوْفٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏ هَلْ تَدْرِي مَا ؟ قَالَ أَبِي:‏‏‏‏ لِأَبِيكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّ أَبِي قَالَ لِأَبِيكَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏هَلْ يَسُرُّكَ إِسْلَامُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَهِجْرَتُنَا مَعَهُ،‏‏‏‏ وَجِهَادُنَا مَعَهُ،‏‏‏‏ وَعَمَلُنَا كُلُّهُ مَعَهُ بَرَدَ لَنَا،‏‏‏‏ وَأَنَّ كُلَّ عَمَلٍ عَمِلْنَاهُ بَعْدَهُ نَجَوْنَا مِنْهُ كَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ ؟ فَقَالَ أَبِي:‏‏‏‏ لَا وَاللَّهِ،‏‏‏‏ قَدْ جَاهَدْنَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَصَلَّيْنَا وَصُمْنَا،‏‏‏‏ وَعَمِلْنَا خَيْرًا كَثِيرًا،‏‏‏‏ وَأَسْلَمَ عَلَى أَيْدِينَا بَشَرٌ كَثِيرٌ،‏‏‏‏ وَإِنَّا لَنَرْجُو ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبِي:‏‏‏‏ لَكِنِّي أَنَا وَالَّذِي نَفْسُ عُمَرَ بِيَدِهِ،‏‏‏‏ لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِكَ بَرَدَ لَنَا،‏‏‏‏ وَأَنَّ كُلَّ شَيْءٍ عَمِلْنَاهُ بَعْدُ نَجَوْنَا مِنْهُ كَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّ أَبَاكَ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَبِي.
باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا۔
ہم سے یحییٰ بن بشر نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، ان سے عوف نے بیان کیا، ان سے معاویہ بن قرہ نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوبردہ بن ابوموسیٰ اشعری نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے عبداللہ بن عمر ؓ نے پوچھا، کیا تم کو معلوم ہے کہ میرے والد عمر ؓ نے تمہارے والد ابوموسیٰ ؓ کو کیا جواب دیا تھا؟ انہوں نے کہا نہیں، تو عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ میرے والد نے تمہارے والد سے کہا: اے ابوموسیٰ! کیا تم اس پر راضی ہو کہ رسول اللہ کے ساتھ ہمارا اسلام، آپ کے ساتھ ہماری ہجرت، آپ کے ساتھ ہمارا جہاد ہمارے تمام عمل جو ہم نے آپ کی زندگی میں کئے ہیں ان کے بدلہ میں ہم اپنے ان اعمال سے نجات پاجائیں جو ہم نے آپ کے بعد کئے ہیں گو وہ نیک بھی ہوں بس برابری پر معاملہ ختم ہوجائے۔ اس پر آپ کے والد نے میرے والد سے کہا اللہ کی قسم! میں اس پر راضی نہیں ہوں ہم نے رسول اللہ کے بعد بھی جہاد کیا، نمازیں پڑھیں، روزے رکھے اور بہت سے اعمال خیر کئے اور ہمارے ہاتھ پر ایک مخلوق نے اسلام قبول کیا، ہم تو اس کے ثواب کی بھی امید رکھتے ہیں اس پر میرے والد نے کہا (خیر ابھی تم سمجھو) لیکن جہاں تک میرا سوال ہے تو اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میری خواہش ہے کہ آپ کی زندگی میں کئے ہوئے ہمارے اعمال محفوظ رہے ہوں اور جتنے اعمال ہم نے آپ کے بعد کئے ہیں ان سب سے اس کے بدلہ میں ہم نجات پاجائیں اور برابر پر معاملہ ختم ہوجائے۔ ابوبردہ کہتے ہیں اس پر میں نے کہا: اللہ کی قسم! آپ کے والد (عمر ؓ) میرے والد (ابوموسیٰ ؓ) سے بہتر تھے۔
Top