صحيح البخاری - ادب کا بیان - حدیث نمبر 6126
حدیث نمبر: 6126
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ قَطُّ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ بِهَا لِلَّهِ.
آنحضرت ﷺ کا فرمانا کہ آسانی کرو سختی نہ کرو اور آپ ﷺ لوگوں کے ساتھ تخفیف اور آسانی برتنے کو پسند فرماتے تھے۔
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ جب بھی رسول اللہ کو دو چیزوں میں سے ایک کو اختیار کرنے کا اختیار دیا گیا تو آپ نے ہمیشہ ان میں آسان چیزوں کو اختیار فرمایا، بشرطیکہ اس میں گناہ کا کوئی پہلو نہ ہوتا۔ اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو نبی کریم اس سے سب سے زیادہ دور رہتے اور نبی کریم نے اپنی ذات کے لیے کسی سے بدلہ نہیں لیا، البتہ اگر کوئی شخص اللہ کی حرمت و حد کو توڑتا تو نبی کریم ان سے تو محض اللہ کی رضا مندی کے لیے بدلہ لیتے۔
Narrated Aisha (RA) : Whenever Allahs Apostle ﷺ was given the choice of one of two matters he would choose the easier of the two as long as it was not sinful to do so, but if it was sinful, he would not approach it. Allahs Apostle ﷺ never took revenge over anybody for his own sake but (he did) only when Allahs legal bindings were outraged, in which case he would take revenge for Allahs sake." (See Hadith No. 760. Vol. 4)
Top