صحيح البخاری - ادب کا بیان - حدیث نمبر 6085
حدیث نمبر: 6085
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَسْأَلْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي لَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَفَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِنَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَمْ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَ إِنَّكَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِيهٍ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ.
مسکراہٹ اور ہنسی کا بیان اور فاطمہ ؓ نے بیان کیا کہ آپ ﷺ نے مجھ سے چپکے سے فرمایا تو میں ہنس پڑی اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی ہنساتا اور رلاتا ہے
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب نے، ان سے محمد بن سعد نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب ؓ نے نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی۔ اس وقت نبی کریم کے پاس آپ کی کئی بیویاں جو قریش سے تعلق رکھتی تھیں آپ سے خرچ دینے کے لیے تقاضا کر رہی تھیں اور اونچی آواز میں باتیں کر رہی تھیں۔ جب عمر ؓ نے اجازت چاہی تو وہ جلدی سے بھاگ کر پردے کے پیچھے چلی گئیں۔ پھر نبی کریم نے ان کو اجازت دی اور وہ داخل ہوئے۔ نبی کریم اس وقت ہنس رہے تھے، عمر ؓ نے عرض کیا: اللہ آپ کو خوش رکھے، یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ نبی کریم نے فرمایا کہ ان پر مجھے حیرت ہوئی، جو ابھی میرے پاس تقاضا کر رہی تھیں، جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو فوراً بھاگ کر پردے کے پیچھے چلی گئیں۔ عمر ؓ نے اس پر عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ آپ سے ڈرا جائے، پھر عورتوں کو مخاطب کر کے انہوں نے کہا، اپنی جانوں کی دشمن! مجھ سے تو تم ڈرتی ہو او اللہ کے رسول سے نہیں ڈرتیں۔ انہوں نے عرض کیا: آپ نبی کریم سے زیادہ سخت ہیں۔ اس پر نبی کریم نے فرمایا: ہاں اے ابن خطاب! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر شیطان بھی تمہیں راستے پر آتا ہوا دیکھے گا تو تمہارا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے پر چلا جائے گا۔
Narrated Sad (RA) : Umar bin Al-Khattab (RA) asked permission of Allahs Apostle ﷺ to see him while some Quraishi women were sitting with him and they were asking him to give them more financial support while raising their voices over the voice of the Prophet. When Umar asked permission to enter, all of them hurried to screen themselves the Prophet ﷺ admitted Umar and he entered, while the Prophet ﷺ was smiling. Umar said, "May Allah always keep you smiling, O Allahs Apostle ﷺ ! Let my father and mother be sacrificed for you !" The Prophet ﷺ said, "I am astonished at these women who were with me. As soon as they heard your voice, they hastened to screen themselves." Umar said, "You have more right, that they should be afraid of you, O Allahs Apostle! ﷺ " And then he (Umar) turned towards them and said, "O enemies of your souls! You are afraid of me and not of Allahs Apostle?" The women replied, "Yes, for you are sterner and harsher than Allahs Apostle." Allahs Apostle ﷺ said, "O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is, whenever Satan sees you taking a way, he follows a way other than yours!"
Top