صحيح البخاری - ادب کا بیان - حدیث نمبر 6063
حدیث نمبر: 6063
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا وَكَذَا يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَأْتِي أَهْلَهُ وَلَا يَأْتِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ فَقَالَ لِي ذَاتَ يَوْمٍ:‏‏‏‏ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِي أَمْرٍ اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَتَانِي رَجُلَانِ فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رِجْلَيَّ وَالْآخَرُ عِنْدَ رَأْسِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي، ‏‏‏‏‏‏مَا بَالُ الرَّجُلِ قَالَ:‏‏‏‏ مَطْبُوبٌ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي مَسْحُورًا قَالَ:‏‏‏‏ وَمَنْ طَبَّهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِيمَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فِي جُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ تَحْتَ رَعُوفَةٍ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذِهِ الْبِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا كَأَنَّ رُءُوسَ نَخْلِهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ وَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْرِجَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلَّا تَعْنِي تَنَشَّرْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَّا اللَّهُ فَقَدْ شَفَانِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا أَنَا فَأَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ شَرًّاقَالَتْ:‏‏‏‏ وَلَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ حَلِيفٌ لِيَهُودَ.
اللہ تعالیٰ کا قول کہ بے شک اللہ عدل واحسان کا اور قرابت والوں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور بری باتوں اور سرکشی سے منع فرماتا ہے تمہیں نصیحت کرتا ہے شاید کہ تم نصیحت پکڑو اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ تمہاری سرکشی کا وبال تم ہی پر آئے گا، پھر اس پر ظلم کیا گیا تو اللہ اس کی مدد کرے گا، اور مسلمان یا کافر کی برائی مشہور نہ کرنے کا بیان
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ اتنے اتنے دنوں تک اس حال میں رہے کہ آپ کو خیال ہوتا تھا کہ جیسے آپ اپنی بیوی کے پاس جا رہے ہیں حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک دن فرمایا، عائشہ! میں نے اللہ تعالیٰ سے ایک معاملہ میں سوال کیا تھا اور اس نے وہ بات مجھے بتلا دی، دو فرشتے میرے پاس آئے، ایک میرے پاؤں کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا سر کے پاس بیٹھ گیا۔ اس نے اس سے کہا کہ جو میرے سر کے پاس تھا ان صاحب (نبی کریم ) کا کیا حال ہے؟ دوسرے نے جواب دیا کہ ان پر جادو کردیا گیا ہے۔ پوچھا، کس نے ان پر جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے، پوچھا، کس چیز میں کیا ہے، جواب دیا کہ نر کھجور کے خوشہ کے غلاف میں، اس کے اندر کنگھی ہے اور کتان کے تار ہیں۔ اور یہ ذروان کے کنویں میں ایک چٹان کے نیچے دبا دیا ہے۔ اس کے بعد نبی کریم تشریف لے گئے اور فرمایا کہ یہی وہ کنواں ہے جو مجھے خواب میں دکھلایا گیا تھا۔ اس کے باغ کے درختوں کے پتے سانپوں کے پھن جیسے ڈراؤنے معلوم ہوتے ہیں اور اس کا پانی مہندی کے نچوڑے ہوئے پانی کی طرح سرخ تھا۔ پھر نبی کریم کے حکم سے وہ جادو نکالا گیا۔ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر کیوں نہیں، ان کی مراد یہ تھی کہ نبی کریم نے اس واقعہ کو شہرت کیوں نہ دی۔ اس پر نبی کریم نے فرمایا کہ مجھے اللہ نے شفاء دے دی ہے اور میں ان لوگوں میں خواہ مخواہ برائی کے پھیلانے کو پسند نہیں کرتا۔ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ لبید بن اعصم یہود کے حلیف بنی زریق سے تعلق رکھتا تھا۔
Narrated Aisha (RA) : The Prophet ﷺ continued for such-and-such period imagining that he has slept (had sexual relations) with his wives, and in fact he did not. One day he said, to me, "O Aisha! Allah has instructed me regarding a matter about which I had asked Him. There came to me two men, one of them sat near my feet and the other near my head. The one near my feet, asked the one near my head (pointing at me), What is wrong with this man? The latter replied, He is under the effect of magic. The first one asked, Who had worked magic on him? The other replied, Lubaid bin Asam. The first one asked, What material (did he use)? The other replied, The skin of the pollen of a male date tree with a comb and the hair stuck to it, kept under a stone in the well of Dharwan." Then the Prophet ﷺ went to that well and said, "This is the same well which was shown to me in the dream. The tops of its date-palm trees look like the heads of the devils, and its water looks like the Henna infusion." Then the Prophet ﷺ ordered that those things be taken out. I said, "O Allahs Apostle ﷺ ! Wont you disclose (the magic object)?" The Prophet ﷺ said, "Allah has cured me and I hate to circulate the evil among the people." Aisha (RA) added, "(The magician) Lubaid bin Asam was a man from Bani Zuraiq, an ally of the Jews."
Top