مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 2812
حدیث نمبر: 983
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْكُوفِيُّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ هُوَ:‏‏‏‏ ابْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى شَابٍّ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ تَجِدُكَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنِّي أَرْجُو اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي أَخَافُ ذُنُوبِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَوْطِنِ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ مَا يَرْجُو وَآمَنَهُ مِمَّا يَخَافُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ایک نوجوان کے پاس آئے اور وہ سکرات کے عالم میں تھا۔ آپ نے فرمایا: تم اپنے کو کیسا پا رہے ہو؟ اس نے عرض کیا: اللہ کی قسم، اللہ کے رسول! مجھے اللہ سے امید ہے اور اپنے گناہوں سے ڈر بھی رہا ہوں، رسول اللہ نے فرمایا: یہ دونوں چیزیں اس جیسے وقت میں جس بندے کے دل میں جمع ہوجاتی ہیں تو اللہ اسے وہ چیز عطا کردیتا ہے جس کی وہ اس سے امید رکھتا ہے اور اسے اس چیز سے محفوظ رکھتا ہے جس سے وہ ڈر رہا ہوتا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن اور غریب ہے، ٢- اور بعض لوگوں نے یہ حدیث ثابت سے اور انہوں نے نبی اکرم سے مرسلاً روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٣٠٨ (١٠٦٢)، سنن ابن ماجہ/الزہد ٣١ (٤٢٦١) (تحفة الأشراف: ٢٦٢) (حسن)
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (4261)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 983
Top