مشکوٰۃ المصابیح - صبح وشام اور سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2435
حدیث نمبر: 6238
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ :‏‏‏‏ أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَخَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرًا حَيَاتَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ فِي مُبْتَنَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ أَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا عَرُوسًا، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا الْقَوْمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَصَابُوا مِنَ الطَّعَامِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَرَجُوا وَبَقِيَ مِنْهُمْ رَهْطٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَطَالُوا الْمُكْثَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ كَيْ يَخْرُجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَمَشَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ظَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ خَرَجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَتَفَرَّقُوا، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَظَنَّ أَنْ قَدْ خَرَجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَأُنْزِلَ آيَةُ الْحِجَابِ، ‏‏‏‏‏‏فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سِتْرًا.
پردہ کی آیت کا بیان
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا مجھ کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے کہا کہ مجھے انس بن مالک ؓ نے خبر دی کہ جب رسول اللہ مدینہ منورہ (ہجرت کر کے) تشریف لائے تو ان کی عمر دس سال تھی۔ پھر میں نے نبی کریم کی زندگی کے باقی دس سالوں میں آپ کی خدمت کی اور میں پردہ کے حکم کے متعلق سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ کب نازل ہوا تھا۔ ابی بن کعب ؓ مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا کرتے تھے۔ پردہ کے حکم کا نزول سب سے پہلے اس رات ہوا جس میں رسول اللہ نے زینب بنت جحش ؓ سے نکاح کے بعد ان کے ساتھ پہلی خلوت کی تھی۔ نبی کریم ان کے دولہا تھے اور آپ نے صحابہ کو دعوت ولیمہ پر بلایا تھا۔ کھانے سے فارغ ہو کر سب لوگ چلے گئے لیکن چند آدمی آپ کے پاس بیٹھے رہ گئے اور بہت دیر تک وہیں ٹھہرے رہے۔ نبی کریم اٹھ کر باہر تشریف لے گئے اور میں بھی نبی کریم کے ساتھ چلا گیا تاکہ وہ لوگ بھی چلے جائیں۔ نبی کریم چلتے رہے اور میں بھی نبی کریم کے ساتھ چلتا رہا اور سمجھا کہ وہ لوگ اب چلے گئے ہیں۔ اس لیے واپس تشریف لائے اور میں بھی نبی کریم کے ساتھ واپس آیا لیکن آپ جب زینب ؓ کے حجرے میں داخل ہوئے تو وہ لوگ ابھی بیٹھے ہوئے تھے اور ابھی تک واپس نہیں گئے تھے۔ نبی کریم دوبارہ وہاں سے لوٹ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ گیا۔ جب آپ عائشہ ؓ کے حجرہ کی چوکھٹ تک پہنچے تو آپ نے سمجھا کہ وہ لوگ نکل چکے ہوں گے۔ پھر آپ لوٹ کر آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ آیا تو واقعی وہ لوگ جا چکے تھے۔ پھر پردہ کی آیت نازل ہوئی اور نبی کریم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا لیا۔
Top