صحيح البخاری - اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 6228
حدیث نمبر: 6228
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ يَوْمَ النَّحْرِ خَلْفَهُ عَلَى عَجُزِ رَاحِلَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ الْفَضْلُ رَجُلًا وَضِيئًا، ‏‏‏‏‏‏فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّاسِ يُفْتِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ وَضِيئَةٌ تَسْتَفْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَطَفِقَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَأَعْجَبَهُ حُسْنُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْلَفَ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ بِذَقَنِ الْفَضْلِ، ‏‏‏‏‏‏فَعَدَلَ وَجْهَهُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ.
اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے ایمان والو! اپنے گھروں کے علاوہ کسی گھر میں داخل نہ ہو جب تک کہ تم اجازت نہ لے لو اور گھر کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو یہ تمہارے لئے بہتر ہے شاید کہ تم نصیحت پکڑو اگر تم اس مکان میں کسی کو نہ پاؤ تو داخل نہ ہو جب تک کہ تمہیں اجازت نہ دی جائے اور اگر تم سے کہا جاوے کہ تم لوٹ جاؤ تو لوٹ جاؤ یہ تمہارے لئے پاکیزگی کی بات ہے اور اللہ تعالیٰ ان چیزوں کو جاننے والا ہے جو تم کرتے ہو تم پر کوئی حرج نہیں اس بات میں کہ غیر آباد مکانوں میں داخل ہو جس میں تمہارا سامان ہے اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے اس چیز کو جو تم ظاہری طور پر کرتے ہو اور جو چھپا کر کرتے ہو اور سعید بن ابی الحسن نے حسن سے کہا کہ عجم کی عورتیں اپنے سینے اور سروں کو کھلا رکھتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ اپنی نگاہ پھیر لو اللہ بزرگ و برتر فرماتا ہے کہ مومنوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں قتادہ نے کہا یہ حکم ان عورتوں کے لئے ہے جو حلال نہیں (نیز اللہ تعالیٰ کا قول کہ) اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں خائنۃ الاعین کے معنی یہ ہیں کہ اس چیز کی طرف دیکھنا جس سے منع کیا گیا ہے اور کنواری لڑکیوں کی طرف دیکھنے کے متعلق زہری نے کہا کہ اس کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنا درست نہیں جس کو دیکھنے کی خواہش ہوتی ہو اگرچہ وہ کمسن ہو اور عطا نے ان لونڈیوں کی طرف دیکھنے کو مکروہ سمجھا جو فروخت کے لئے مکہ کے بازاروں میں آتی تھیں مگر یہ کہ ان کی خریداری کا ارادہ ہو۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سلیمان بن یسار نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس ؓ نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فضل بن عباس ؓ کو قربانی کے دن اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا۔ وہ خوبصورت گورے مرد تھے۔ نبی کریم لوگوں کو مسائل بتانے کے لیے کھڑے ہوگئے۔ اسی دوران میں قبیلہ خثعم کی ایک خوبصورت عورت بھی نبی کریم سے مسئلہ پوچھنے آئی۔ فضل بھی اس عورت کو دیکھنے لگے۔ اس کا حسن و جمال ان کو بھلا معلوم ہوا۔ نبی کریم نے مڑ کر دیکھا تو فضل اسے دیکھ رہے تھے۔ نبی کریم نے اپنا ہاتھ پیچھے لے جا کر فضل کی ٹھوڑی پکڑی اور ان کا چہرہ دوسری طرف کردیا۔ پھر اس عورت نے کہا: یا رسول اللہ! حج کے بارے میں اللہ کا جو اپنے بندوں پر فریضہ ہے وہ میرے والد پر لاگو ہوتا ہے، جو بہت بوڑھے ہوچکے ہیں اور سواری پر سیدھے نہیں بیٹھ سکتے۔ کیا اگر میں ان کی طرف سے حج کرلوں تو ان کا حج ادا ہوجائے گا؟ نبی کریم نے فرمایا کہ ہاں ہوجائے گا۔
Narrated Abdullah bin Abbas (RA) : Al-Fadl bin Abbas rode behind the Prophet ﷺ as his companion rider on the back portion of his she camel on the Day of Nahr (slaughtering of sacrifice, 10th Dhul-Hijja) and Al-Fadl was a handsome man. The Prophet ﷺ stopped to give the people verdicts. In the meantime, a beautiful woman From the tribe of Khatham came, asking the verdict of Allahs Apostle. Al-Fadl started looking at her as her beauty attracted him. The Prophet ﷺ looked behind while Al-Fadl was looking at her; so the Prophet ﷺ held out his hand backwards and caught the chin of Al-Fadl and turned his face (to the owner sides in order that he should not gaze at her. She said, "O Allahs Apostle ﷺ ! The obligation of Performing Hajj enjoined by Allah on His worshipers, has become due (compulsory) on my father who is an old man and who cannot sit firmly on the riding animal. Will it be sufficient that I perform Hajj on his behalf?" He said, "Yes."
Top