مسند امام احمد - - حدیث نمبر 3341
حدیث نمبر: 3341
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ ‏‏‏‏ 21 ‏‏‏‏ لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُسَيْطِرٍ ‏‏‏‏ 22 ‏‏‏‏ سورة الغاشية آية 21-22 . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورہ غاشیہ کی تفسیر
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: مجھے حکم ملا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑوں (جنگ جاری رکھو) جب تک کہ لوگ «لا إلہ إلا اللہ» کہنے نہ لگ جائیں، جب لوگ اس کلمے کو کہنے لگ جائیں تو وہ اپنے خون اور مال کو مجھ سے محفوظ کرلیں گے، سوائے اس صورت کے جب کہ جان و مال دینا حق بن جائے تو پھر دینا ہی پڑے گا، اور ان کا (حقیقی) حساب تو اللہ ہی لے گا، پھر آپ نے آیت «إنما أنت مذکر لست عليهم بمصيطر» آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں آپ کچھ ان پر داروغہ نہیں ہیں (الغاشیہ: ٢٢) ، پڑھی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ٨ (٢١/٣٥) (تحفة الأشراف: ٢٧٤٤) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: بظاہر اس باب کی حدیث اور اس آیت میں تضاد نظر آ رہا ہے، امام نووی فرماتے ہیں کہ اس آیت کے نزول کے وقت قتال کا حکم نہیں تھا، بعد میں ہوا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح متواتر، ابن ماجة (71)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3341
Top